Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 74
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح کیجیے بِاسْمِ : نام کی رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے (نام کی)
پس آپ تسبیح کریں اپنے رب کے نام (پاک) کی جو کہ بڑا ہی عظمت والا ہے
[ 63] اپنے رب کے نام کی تسبیح و تمہید کا حکم و ارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا پس تم تسبیح کرو اپنے رب کے نام کی جو کہ بڑا ہی عظمت والا ہے۔ جس نے یہ سب نعمتیں اپنے بندوں کیلئے پیدا فرمائیں، اور بلاشرکت غیر کے پیدا فرمائیں، اور از خود اپنی رحمت و عنایت سے پیدا فرمائیں، اور اس طرح اپنی مخلوق کو ان نعمتوں سے نوازا ہے، سو بحث کے آخر میں اس ارشاد سے پیغمبر کو اور آپ ﷺ کے توسط سے آپ کی امت کے ہر داعیء حق کو اس کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے کہ آپ ﷺ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہیں کہ آپ ﷺ بہرحال حق پر ہیں، جہاں تک دلائل کا تعلق ہے تو وہ سب آپ ﷺ کے ساتھ اور آپ ﷺ کی پشت پر ہیں، لیکن خواہشات کے پجاری جو اندھے بہرے بن کر اپنی خواہشات کے پیچھے چل رہے ہیں، وہ حق بات کو سننے ماننے کیلئے تیار نہیں ہو رہے، تو آپ ﷺ ان کی پرواہ کیے بغیر رب کی تسبیح کرتے رہیں، کہ یہ اس کا حق اور اس کی عظمت شان کا تقاضا بھی ہے، اور اسی سے آپ کو اس کی نصرت و امداد اور حمایت بھی حاصل ہوگی۔ فسبحان اللّٰہ وبحمدہ و سبحان اللّٰہ العظیم یہاں پر لفظ اسم اس حقیقت کا سراغ دے رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے بندے کے تعلق اور توسل کا ذریعہ اس کے اسماء حسنی ہی ہیں۔ انہی کی معرفت سے وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت سے سرفراز و سرشار ہوسکتا ہے، جو کہ اصل سرچشمہ ہے صحیح علم و عمل کا۔ وباللّٰہ التوفیق اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی تسبیح و تقدیس کے شرف و شاد کام رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، واکرم الاکرمین،
Top