Urwatul-Wusqaa - Al-Waaqia : 64
ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ
ءَاَنْتُمْ : کیا تم تَزْرَعُوْنَهٗٓ : تم اگاتے ہو اس کو اَمْ : یا نَحْنُ : ہم الزّٰرِعُوْنَ : اگانے والے ہیں
کیا تم اس کو اگاتے ہو یا ہم ہی اس کے اگانے والے ہیں
کیا تم اس کو اگاتے ہو یا ہم اگاتے ہیں ؟ 64۔ پھر ہم پوچھتے ہیں کہ کیا ان بیجوں کو اگانا بھی تمہار اختیار میں ہے ؟ تم کسی دہقان اور کسی کاشتکار سے اب بھی پوچھ کر دیکھ لو وہ تم کو یہی کہے گے کہ یہ بات تو اللہ کے اختیار میں ہے اور اللہ ہی ان بیجوں کو اگاتا اور ان پر پھل پھول لگاتا ہے اور یہ اس کی کرشمہ سازی ہے کہ وہ ہم کو ایک من سینکڑوں من غَّلہ عطا کردیتا ہے۔ غور کرو کہ ایک دہقان کی توجہ بھی کس طرح عقل و فکر کی طرف مبذول کرائی جا رہی ہے کہ جتنی عقل اللہ نے تم کو دی ہے اس سے کام لے کر ذرا تم یہ تو بتائو کہ تمہارے اس بوئے ہوئے بیج کو اگاتا کون ہے ؟ اس طرح گویا اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید اور وقوع قیامت دونوں کی طرف اسی دہقان کی توجہ مبذول کرادی کہ کھیتی باڑی کے متعلق تو تم کو تفصیلی علم ہے کہ تمہارا صرف اور صرف اتنا ہے کہ زمین میں ہل چلائو ‘ اس کو کھود اور پھاڑو اور وقت آنے پر اس میں بیج ڈال دو اس کے بعد اس کے پک کر تیار ہونے تک جو حیران کن تغیرات وقوع پذیر ہوتے ہیں کیا ان میں تمہارا بھی کوئی عمل دخل ہے۔ ان کے لیے جتنی حرارت ‘ ٹھنڈک ‘ روشنی ‘ ہوا اور رطوبت وغیرہ کی ضرورت ہے ان کو مناسب مقدار میں اور بروقت کون مہیا کرتا ہے ؟ تم کرتے ہو ‘ تمہارے دیوی دیوتا یا پیرو مرشد کرتے ہیں ؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو تم اللہ کی وحدانیت کا انکار کیوں کرتے ہو ؟ اور اس کے ساتھ غیروں کو شریک کیوں ٹھہراتے ہو۔ پھر تم نے کبھی یہ غور بھی کیا ہے کہ جو ذات الہٰ اس دانہ کو جو زمین سے نمی حاصل کر کے گل جانے کے قریب ہوتا ہے اس کو کس طرح ایک تن آور درخت بنادیتا ہے کیا اس کے لیے یہ بات مشکل ہے کہ وہ انسان کو خاک میں ملنے کے بعد اس وقت پر جس کا تعین اس نے کیا ہے نئی زندگی عطا فرمادے۔ غور کرو کہ کیا یہ دعوت اسلام نہیں ہے ؟ اگر ہے اور یقینا ہے تو کیا اس میں عقل و فکر کو دعوت نہیں دی جا رہ ہے اگر دی جا رہی ہے تو پھر عقل و فکر سے کام لینا کیونکہ ممنوع قرار دیا گیا ؟
Top