Bayan-ul-Quran - Al-Waaqia : 64
ءَاَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهٗۤ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ
ءَاَنْتُمْ : کیا تم تَزْرَعُوْنَهٗٓ : تم اگاتے ہو اس کو اَمْ : یا نَحْنُ : ہم الزّٰرِعُوْنَ : اگانے والے ہیں
کیا تم اسے اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں ؟
آیت 64{ ئَ اَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَہٗٓ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ } ”کیا تم اسے اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں ؟“ یہاں ہماری زبانوں پر بےاختیار یہ الفاظ آجانے چاہئیں : بَلْ اَنْتَ یَارَبِّ ! کہ نہیں ! اے ہمارے پروردگار ! اسے تو ہی اگاتا ہے ‘ اس میں ہمارا کچھ بھی اختیار نہیں ! علامہ اقبال کی نظم اَلْاَرْضُ لِلّٰہ کے درج ذیل اشعار میں ان ہی آیات کے اسلوب اور مضمون کی جھلک نظر آتی ہے : ؎ پالتا ہے بیج کو مٹی کی تاریکی میں کون ؟ کون دریائوں کی موجوں سے اٹھاتا ہے سحاب ؟ کون لایا کھینچ کر پچھم سے باد سازگار ؟ خاک یہ کس کی ہے ‘ کس کا ہے یہ نور آفتاب ؟ کس نے بھر دی موتیوں سے خوشہ گندم کی جیب ؟ موسموں کو کس نے سکھلائی ہے خوئے انقلاب ؟ دہ خدایا ! یہ زمین تیری نہیں ‘ تیری نہیں ! تیرے آباء کی نہیں ‘ تیری نہیں ‘ میری نہیں ! یعنی یہ زمین ‘ یہ کائنات ‘ کائنات کا پورا نظام یہ سب کچھ اللہ ہی کا ہے اور اسی کی قدرت و مشیت سے اس کائنات کا یہ نظام چل رہا ہے۔
Top