Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 43
اَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ١ؕ اَفَاَنْتَ تَكُوْنُ عَلَیْهِ وَكِیْلًاۙ
اَرَءَيْتَ : کیا تم نے دیکھا ؟ مَنِ اتَّخَذَ : جس نے بنایا اِلٰهَهٗ : اپنا معبود هَوٰىهُ : اپنی خواہش اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تَكُوْنُ : ہوجائے گا عَلَيْهِ : اس پر وَكِيْلًا : نگہبان
(اے پیغمبر اسلام ! ) کیا آپ ﷺ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیا تو کیا آپ ﷺ اس کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں
جو شخص آپ ہی اپنا معبود ہیاے پیغمبر اسلام ! ﷺ کیا آپ ﷺ اس کے ذمہ دار ہیں ؟ 43۔ کون کس کی پرستش کرتا ہے ؟ مختلف نام رکھ لئے گئے کہ فلاں بتوں کو پوجتا ہے اور فلاں قبروں کو ‘ فلاں نے نبیوں اور رسولوں کو خدا بنایا اور فلاں نے سورج اور چاند کو اگر صحیح طور پر اس کا تجزیہ کیا جائے تو کوئی کسی کی پرستش نہیں کرتا مگر صرف اپنی ذات کی ‘ اپنی خواہش کی یہ بت ‘ قبریں ‘ نبی ‘ رسول ‘ چاند اور سورج تو محض نام کے طور پر ہیں دراصل ان ساری صورتوں میں وہ اپنی ہی خواہش کی پرستش کر رہا ہوتا ہے اور چونکہ خواہش نظر آنے والی چیز نہیں ‘ اس لئے وہ کسے ایسے شے کو درمیان میں رکھ لیتا ہے جس کی کوئی نہ کوئی صورت تصور کی جاسکتی ہے ۔ ایک ایک مشرک کے شرک کا تجزیہ کرتے جاؤ سب مشرکوں میں جو قدر مشترک ہے وہ یہی ہے جس کو قرآن کریم نے اس جگہ (ہوا) سے تعبیر کیا ہے کیونکہ جب بھی انسان کسی حق بات کو ٹھکراتا ہے تو اسکی تہ میں اس کی کوئی حرص وہوا ہی نکلتی ہے ، آپ ٹھنڈے دل سے بیٹھ جائیں اور کسی ایک شرک کو خیالی طور پر پکڑ لیں اور اس کا تجزیہ کرتے جائیں آپ کو جو آخری نقطہ ملے گا وہ یہی ہوگا جو قرآن کریم نے بیان کردیا ۔ فرمایا انسان جب اپنی حرص وہوا کے اتباع میں کسی حق بات کی پرواہ نہ کرے تو آپ اس کو مومن کیوں کہیں گے کیونکہ مومن تو حق ہی کے لئے زندہ ہے اور حق ہی اس کا آخری مطمع نظر ہے مختصر یہ کہ موحد ہونے کے لئے شرط ہی یہ ہے کہ انسان حرص وہوا کا بندہ نہ ہو اور جو شخص بھی خواہشات کا غلام ہے وہ موحد نہیں ہو سکتا علاوہ ازیں وہ چاہے جو کچھ بھی ہو ۔
Top