Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 43
اَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ١ؕ اَفَاَنْتَ تَكُوْنُ عَلَیْهِ وَكِیْلًاۙ
اَرَءَيْتَ : کیا تم نے دیکھا ؟ مَنِ اتَّخَذَ : جس نے بنایا اِلٰهَهٗ : اپنا معبود هَوٰىهُ : اپنی خواہش اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تَكُوْنُ : ہوجائے گا عَلَيْهِ : اس پر وَكِيْلًا : نگہبان
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے ؟ تو کیا تم اس پر نگہبان ہوسکتے ہو ؟
(25:43) ارء یت من اتخذ الہہ ھواہ : ارأیت فعل یا فاعل۔ من اسم موصول اتخذ فعل متعدی بدو مفعول ۔ الہہ مضاف مضاف الیہ۔ مل کر اتخذ کا مفعول اول ھواہ مضاف مضاف الیہ مل کر اتخذ کا مفعول ثانی۔ اتخذ الھہ ھواہ یہ جملہ اسم موصول کا صلہ۔ اسم موصول بمعہ صلہ کے رأیت کا مفعول۔ کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی نفسانی خواہش کو اپنا معبود بنا لیا۔ یعنی جو خواہش نفسانی کی پیروی میں لگ گیا۔ وکیلا۔ نگہبان۔ ذمہ دار۔ افانت تکون علیہ وکیلا۔ کیا تو اس کا ذمہ دار ہے ہمزاہ استفہام انکاری کا ہے۔ مطلب یہ کہ جب تو اس پر نگران مقرر نہیں ہے تو پھر تو نے کیوں اس کی خاطر اپنی جان کو عذاب میں ڈال رکھا ہے۔ اسی مضمون میں آیت شریف ہے : فان اللہ یضل من یشاء ویھدی من یشاء فلا تذھب نفسک علیہم حسرات (35:8) سو اللہ جسے چاہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے۔ سو ان پر افسوس کر کے کہیں آپ کی جان نہ جاتی رہے۔ اور فلعلک باخع نفسک علی اثارھم ان لم یؤمنوا بھذا الحدیث اسفا (18:6) سو شاید آپ ان کے (اعراض کئے) پیچھے غم سے اپنی جان دیدیں گے۔ اگر یہ لوگ اسی مضمون (قرآنی) پر ایمان نہ لائے۔
Top