Urwatul-Wusqaa - Al-Furqaan : 12
اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۭ بَعِیْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَیُّظًا وَّ زَفِیْرًا
اِذَا : جب رَاَتْهُمْ : وہ دیکھے گی انہیں مِّنْ : سے مَّكَانٍ : جگہ بَعِيْدٍ : دور سَمِعُوْا : وہ سنیں گے لَهَا : اسے تَغَيُّظًا : جوش مارتا وَّزَفِيْرًا : اور چنگھاڑتا
جب وہ آگ ان کو دور سے دیکھے گی تو وہ اس کے غضب اور جوش کی آوازیں سنیں گے
دوزخ اور اہل دوزخ کا نقشہ قرآن کریم کی نظر میں : 12۔ (تغیظ) غیظ وغضب ‘ غصہ سے بپھرنے پر بولا جاتا ہے اور بھڑکتی ہوئی آگ پر جب مزید ایندھن پڑتا ہے اور آگ اس سے مزید بپھر جاتی ہے تو اس پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے اس طرح (زفیر) کے معنی بھی چیخنے اور چلانے بلکہ دھاڑنے کے ہیں اور اس جگہ یہ لفظ بھی آگ کے بھڑکنے کی آواز پر ہی بولا گیا ہے اور عین ممکن ہے کہ اس میں گرائے جانے والوں کی حالت کا یہ بیان ہو رہا ہے اور اس روز کفار ومشرکین پر جو گزرے گی یہ اس کا حال بیان کیا جارہا ہے تاکہ اس کی سختی کا سن کر شاید وہ اب بھی اپنی غوایت وضلالت اور ہٹ دھرمی سے باز آجائیں اور دوزخ کی ان تکلیفوں سے اپنے آپ کو بچانے کی فکر کریں جن کا ذکر ہی سن کر کلیجہ منہ کو آنے لگتا ہے لیکن جو بھی بیان کیا جائے اور جس طرح بھی کہا جائے جن کو نہیں ماننا ان کے لئے سب بےاثر ہے بلکہ وہ ان باتوں کا مزید مذاق اڑاتے ہیں اور اس وقت تک جب وہ اس عذاب سے دوچار نہیں ہوں گے اسی طرح اس کو مذاق میں ٹالتے رہے گے ۔ بہرحال ماننا نہ ماننا ان کا کام ہے اے پیغمبر اسلام ! ﷺ اپنا کرنا ہے اور انہوں نے بےجھجھک اللہ پیغام ان تک پہنچا دیا اور اب بھی اللہ کے نیک بندے پہنچا رہے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری وساری رہے گا ۔
Top