Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 12
اِذَا رَاَتْهُمْ مِّنْ مَّكَانٍۭ بَعِیْدٍ سَمِعُوْا لَهَا تَغَیُّظًا وَّ زَفِیْرًا
اِذَا : جب رَاَتْهُمْ : وہ دیکھے گی انہیں مِّنْ : سے مَّكَانٍ : جگہ بَعِيْدٍ : دور سَمِعُوْا : وہ سنیں گے لَهَا : اسے تَغَيُّظًا : جوش مارتا وَّزَفِيْرًا : اور چنگھاڑتا
جب وہ دیکھے گی ان کو دور کی جگہ سے سنیں گے اس کا جھنجھلانا11 اور چلانا
11:۔ ” اذا راتھم الخ “ یہ آتش جہنم کی شدت کا بیان ہے۔ ” رات “ کی ضمیر جہنم کی طرف راجع ہے۔ قیامت کے دن جب جہنم کی آگ دور سے دوزخیوں کے سامنے ہوگی اور وہ اسے دیکھ لیں گے تو اس کا غیظ و غضب اس قدر جوش میں آجائے گا کہ وہ دور ہی سے اس کی غضبناک آوازیں اور خوفناک پھنکاریں سن کر دہشت زدہ ہوجائیں گے ” زفیر “ سے آتش جہنم کی وہ خوفناک آواز مراد ہے جو اس کے شدید جوش اور غلیان سے پیدا ہوگی۔ سمعوا صوت طیبھا واشتعالھا (بحر ج 6 ص 485) ۔ ” واذا القوا منہا الخ “ ” مکانا “ مفعول فیہ ہے اور ” منھا “ اس سے حال مقدم ہے۔ ای فی مکان فھو منصوب علی الظرفیۃ و (منھا) حال منہ (روح ج 18 ص 243) ۔ ” مقرنین “ القوا کے نائب فاعل سے حال ہے ” ثبورا “ ہلاکت اور موت، جب مجرموں کو زنجیروں میں جکڑ کر جہنم کی نہایت تنگ کوٹھڑیوں میں ڈال دیا جائے گا تو وہ مضطربانہ موت کو پکاریں گے تاکہ ان کی زندگیوں کا خاتمہ ہوجائے اور وہ عذاب سے بچ جائیں۔ ” لا تدعو الیوم ثبورا واحدا الخ “ ان کے جواب میں فرشتے کہیں گے یعنی ایک بار مریں تو چھوٹ جائیں، دن میں ہزار بار مرنے سے بد تر حال ہوتا ہے (موضح القرآن) ۔
Top