Siraj-ul-Bayan - Az-Zumar : 27
وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا : اور تحقیق ہم نے بیان کی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِيْ : میں ھٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن مِنْ كُلِّ : ہر قسم کی مَثَلٍ : مثال لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور ہم نے اس قرآن (ف 1) میں لوگوں کے لئے ہر قسم کی مثال بیان کی ہے کہ شاید وہ نصیحت پکڑیں
قرآن کی بہت بڑی خوبی 1: قرآن حکیم کی اس خوبی کا تذکرہ ہے ۔ کہ اس کے مضامین کو ہر انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ اس میں احکام بھی ہیں ۔ قصص بھی ہیں اور واقعات بھی ۔ اس میں باریک اور دقیق نکات بھی ہیں ۔ اور زندگی کی محسوس ضروریات بھی ۔ اس میں منطقی استدلال بھی ہیں اور فطرت کے مشاہدات بھی ۔ ہر ذوق اور ہر فکر کے لوگوں کے لئے اس میں رشدوہدایت کا وافر سامان موجود ہے ۔ ایک عامی اور سطحی عقل والا بھی اس میں تسکین محسوس کرے گا ۔ اور ایک بلند پرواز فلسفی اور حکیم بھی ۔ یہ کتاب دماغ کو بھی متاثر کرتی ہے اور دل کی لطیف کیفیات کو بھی ۔ یہ عربی میں نازل کی گئی ہے ۔ تاکہ تعبیر معانی میں کوئی ابہام اور اجمال باقی نہ رہ جائے ۔ اس میں اس درجہ وضوح اور انشراح ہے کہ شک وشبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہتی ۔ اس میں استدلال اور استنباط کی کوئی کجی نہیں ۔ یہ صاف اور سیدھے طریق نجات کی جانب راہنمائی کرتی ہے ۔
Top