Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-An'aam : 161
قُلْ اِنَّنِیْ هَدٰىنِیْ رَبِّیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ١ۚ۬ دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ۚ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ
: کہہ دیجئے
اِنَّنِيْ
: بیشک مجھے
هَدٰىنِيْ
: راہ دکھائی
رَبِّيْٓ
: میرا رب
اِلٰي
: طرف
صِرَاطٍ
: راستہ
مُّسْتَقِيْمٍ
: سیدھا
دِيْنًا
: دین
قِيَمًا
: درست
مِّلَّةَ
: ملت
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
حَنِيْفًا
: ایک کا ہو کر رہنے والا
وَ
: اور
مَا كَانَ
: نہ تھے
مِنَ
: سے
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرک (جمع)
کہہ دو کہ میرے پروردگار نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے۔ (یعنی) دین صحیح مذہب ابراہیم کا جو ایک (خدا) ہی کی طرف کے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ قولہ تعالیٰ : قل اننی ھدنی ربی الی صراط مستقیم جب اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا کہ کفار نے تفرقہ ڈالا ( تو ساتھ ہی) بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے صحیح دین تک پہنچا دیا اور وہ دین ابراہیمی ہے۔ دینا یہ حال ہونے کی بنا پر منصوب ہے یہ قطرب سے منقول ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ اس کی نصب ھدنی فعل کی وجہ سے ہے یہ اخفش کا قول ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور نے کہا ہے : معنی پر محمول ہونے کی وجہ سے یہ منصوب ہے، کیونکہ اس کا معنی ہے ھدانی عرفنی دینا ( اس نے مجھے سیدھے راستے تک پہنچایا اور دین کی مجھے پہچان کرا دی) اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ صراط سے بدل ہو یعنی ھدانی صراط مستقیما دینا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ فعل مضمر کے سبب منصوب ہے، گویا کہ یہ کہا : اتبعوا دینا، واعرفوا دینا ( یعنی تم دین کی اتباع کرو اور دین کی معرفت حاصل کرو) قیما کو فیوں اور ابن عامر نے اسے قاف کے کسرہ اور تخفیف اور یا کے فتہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ مصدر ہے جیسا کہ شبع اور اس کے ساتھ صفت لگائی گئی ہے۔ اور باقیوں نے قاف کے فتحہ یا کسرہ اور تشدید کے ساتھ پڑھا ہے۔ یعنی قیما۔ اور یہ دونوں لغتیں ہیں۔ اور یا اصل میں واو ہے قیوم پھر واو کو یاء سے بدل کر یا کو یا میں ادغام کردیا گیا ہے جیسے میں ہوا ہے۔ اور اس کا معنی سیدھا ( صحیح) دین جس میں کوئی ٹیڑھا پن نہیں ہے۔ آیت : ملۃ ابرھیم یہ بدل ہے۔ حنیفا زجاج نے کہا ہے : یہ ابراہیم سے حال ہے اور علی بن سلیمان نے کہا ہے : یہ منصوب ہے اور اس سے پہلے اعنی فعل مضمر ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : آیت : قل ان صلاتی ونسکی لفظ صلوٰۃ کا مادہ اشتقاق پہلے گزر چکا ہے۔ اور یہ کہا گیا ہے کہ یہاں صلوٰۃ سے مراد رات کی نماز ہے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ عید کی نماز مراد ہے۔ اور النسک، نسیکۃ کی جمع ہے اور اس کا معنی ذبیح ( ذبح شدہ جانور یعنی قربانی) اور حضرت مجاہد، ضحاک اور سعید بن جبیر نے اسی طرح کہا ہے۔ اور معنی یہ ہے : حج اور عمرہ میں میری قربانی۔ اور حسن نے کہا ہے : نس کی سے مراد ہے میرا دین۔ اور زجاج نے کہا ہے : اس کا معنی ہے میری عبادت۔ اور اسی سے ناسک وہ کہلاتا ہے جو عبادت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرتا ہے۔ اور ایک قوم نے کہا ہے : اس آیت میں نسک سے مراد نیکی اور طاعت کے جمیع اعمال ہیں۔ اور یہ معنی تیرے اس قول سے لیا گیا ہے : نسک فلان فھونا سک جب کوئی عبادت گزار ہو۔ ومحیای یعنی جو عمل میں اپنی زندگی میں کروں گا۔ ومماتی یعنی وہ اعمال جن کے بارے میں اپنی وفات کے بعد کرنے کی وصیت کروں گا۔ آیت : للہ رب العلمین ان کے ذریعے خالصۃ اسی کے قرب کا ارادہ کرتا ہوں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : ومحیای ومماتی للہ یعنی میرا جینا اور میرا مرنا سی کے لیے ہے۔ اور حسن نے نس کی سین کے سکون کے ساتھ قراءت کی ہے۔ اور اہل مدینہ نے ومحیای درج کلام میں یا کے سکون کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور عام نے یا کو مفتوح پڑھا ہے، کیونکہ اس میں دو ساکن ( الف اور یا) جمع ہوجاتے ہیں ، اور اس میں الف مدہ ہے یہ حرکت کے قائم مقام ہوتا ہے۔ اور یونس نے اضربان زیدا کو جائز قرار دیا ہے، حالانکہ نحویوں نے اس کا انکار کیا ہے، کیونکہ اس میں اجتماع ساکنین ہے اور دوسرے میں ادغام بھی نہیں ہے اور جنہوں نے اہل مدینہ کی قراءت کے مطابق پڑھا ہے اور غلطی سے بچنا چاہا ہے تو انہوں نے محیای پر وقف کیا ہے تو اس صورت میں وہ جملہ نحویوں کے نزدیک غلطی کا مرتک نہیں ہے۔ اور ابن ابی اسحاق، عیسیٰ بن عمر اور عاصم جعدری نے ومحیی دوسری یاء کو شد کے ساتھ بغیر الف کے پڑھا ہے۔ اور یہ علیا مضر کی لغت ہے وہ کہتے ہیں ؛ قفی اور عصی اور اہل لغت نے کہا ہے : سبقوا ھوی واعنقوا لھوا ھم (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
370
) اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ الکیاطبری نے کہا ہے : قولہ تعالیٰ : آیت : قل اننی ھدنی ربی الی صراط مستقیم دینا قیما ملۃ ابراھیم حنیفا وما کان من المشرکین قل ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی اللہ رب العلمین، اس سے امام شافعی (رح) نے اس پر استدلال کیا ہے کہ نماز کا آغاز اس ذکر سے ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی مکرم ﷺ کو حکم دیا اور اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا، پھر حضرت علی ؓ کی حدیث ذکر کی کہ حضور نبی مکرم ﷺ جب نماز شروع کرنے کا ارادہ فرماتے تو یہ کہتے : آیت : وجھت ووجھی للذی فطرالسموت والارج حنیفا وماانا من المشرکین ( لانعام) ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین تا قولہ وانا اول المسلمین۔ میں ( مفسر) کہتا ہوں : کہ مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کی ہے (صحیح مسلم، صلوٰۃ المسافرین وقصرھا، جلد
1
، صفحہ
263
) کہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو کہتے : آیت : وجھت ووجھی للذی فطرالسموت والارج حنیفا وماانا من المشرکین ( لانعام) ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین۔ لا شریک لہ وبذلک امرت وانا اول المسلمین اے اللہ ! تو بادشاہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں میں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے اور میں اپنے گناہ کا اعتراف کر رہا ہوں تو میرے تمام گناہوں کی مغفرت اخلاق کی طرف رہنمائی نہیں کرسکتا اور مجھ سے برے اخلاق کو پھیر دے ( دور کر دے) اور تیرے سوا مجھ سے کوئی انہیںٰ دور نہیں کرسکتا میں حاضر ہوں جملہ سعادتیں تیرے پاس ہیں اور تمام تر بھلائیاں تیرے قبضے میں ہیں اور تیری طرف شر کو کوئی راہ نہیں۔ تو سراپا برکت ہے اور بلند مرتبہ اور غالب ہے۔ استغفرک واتوب الیک ( میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف ہی رجوع کرتا ہوں) “ الحدیث۔ اور اسے دار قطنی نے روایت کیا ہے اور اس کے آخر میں کہا ہے : ہمیں نضر بن شمیل کی طرف سے خبر پہنچی ہے اور یہ لغت اور دیگر علوم کے علماء میں سے تھا اس نے بیان کیا : رسول اللہ ﷺ کے ارشاد ھو الشر لیس الیک کا معنی کہ ہے کہ شر ان چیزوں میں سے نہیں جن کے ساتھ تیرا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے۔ امام مالک (رح) نے فرمایا : نماز میں توجیہ ( یعنی وجھت وجھی للذی۔۔۔۔ الآیہ پڑھنا لوگوں پر واجب نہیں، بلکہ ان پر تکبیر اور پھر قرات واجب ہے۔ ابن القاسم نے کہا ہے : امام مالک (رح) نے اسے نہیں دیکھا جو قراءت سے پہلے لوگ کہتے ہیں : ( یعنی) سبحانک اللھم وبحمدک اور اختصار میں وہ ہے جو المختصر میں مذکور نہیں۔ کہ امام مالک یہ خالصۃ اپنے بارے میں کہتے تھے، کیونکہ اس کے بارے حدیث صحیح ہے اور آپ اس خوف سے لوگوں کو اس کے بارے نہیں کہتے تھے کہ وہ اس کے واجب ہونے کا اعتقاد رکھ لیں گے۔ علامہ ابو الفرج جوزی نے کہا ہے کہ اپنے بچپنے میں اپنے شیخ ابوبکر الدینوری کے پیچھے نماز پڑھتا تھا۔ تو انہوں نے مجھے ایک مرتبہ ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا : اے بیٹے ! بیشک فقہاء نے قراءت فاتحۃ خلف الامام کے واجب ہونے کے بارے اختلاف کیا ہے، اور ان کے اس بارے کوئی اختلاف نہیں کہ افتتاح ( ثنا پڑھنا) سنت ہے، پس تو واجب میں مشغول ہو اور سنن کو چھوڑ دے۔ اور امام مالک (رح) کی دلیل اس اعرابی کے لیے حضور ﷺ کا ارشاد ہے جسے آپ نے نماز سکھائی : ” جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ اور پھر قراءت کر “۔ اور آپ نے اسے یہ نہیں فرمایا : سبح ( کہ تو تسبیح یعنی سبحانک اللھم وبحمدک پڑھ) جیسے امام ابوحنیفہ (رح) کہتے ہیں اور نہ یہ فرمایا کہ تو کہہ : وجھت وجھی جیسے امام شافعی (رح) کہتے ہیں۔ اور آپ ﷺ نے حضرت ابی ؓ کو فرمایا : تو کیسے پڑھتا ہے جب نماز شروع کرتا ہے ؟ تو انہوں نے عرض کی : میں کہتا ہوں (جامع ترمذی، کتاب الدعوات، جلد
2
، صفحہ
653
) اللہ اکبر، الحمد للہ رب العلمین ( فاتحہ) پس انہوں نے نہ تو توجیہ ( یعنی انی وجھت وجھی) اور نہ ہی تسبیح ( یعنی سبحانک اللھم) کا ذکر کیا۔ اور اگر کہا جائے کہ حضرت علی ؓ نے خبر دی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ یہ کہا کرتے تھے تو ہم یہ کہیں گے : یہ احتمال ہو سکتا ہے کہ آپ ﷺ یہ تکبیر سے پہلے کہتے ہوں اور بعد ازاں اللہ اکبر کہتے ہوں اور یہی ہمارے نزدیک حسن ہے۔ اور کہا جائے کہ نسائی اور دار قطنی نے روایت کیا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ جب نماز میں شروع ہوتے تھے تو تکبیر کہتے اور پھر یہ کہتے آیت : ان صلاتی ونسکی الحدیث، تو ہم کہیں گے : ہم اسے رات کی نفل نماز پر محمول کرتے ہیں، جیسا کہ نسائی کی کتاب میں حضرت ابو سعید سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا : رسول اللہ ﷺ جب رات کے وقت نماز میں شروع ہوتے تھے تو کہتے : سبحانک اللھم وبحمدک وتبارک اسمک وتعالیٰ جدک ولا الہ غیرک یا مطلق نفل نماز میں آپ اس طرح پڑھتے تھے، کیونکہ نفل نماز فرض نماز سے اخف ہے، کیونکہ نفل نماز کھڑے، بیٹھے اور سوار ہونے کی حالت میں پڑھنا جائز ہوتی ہے اور سفر میں منہ قبلہ شریف کی طرف ہو یا کسی اور طرف، پس اس کا معاملہ آسان ہے۔ اور نسائی نے محمد بن مسلمہ ؓ سے روایت کیا ہے (ایضا، کتاب الصلوٰۃ، جلد
1
، صفحہ
159
) کہ رسول اللہ ﷺ جب نفل نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو کہتے تھے : اللہ اکبر وجھت وجھی للذی فطرالسموت والارج حنیفا وما انا من الشرکین (الانعام) ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین لا شریک لہ وبذلک امرت وانا اول المسلمین اللھم انت الملک لا الہ الا انت سبحانک وبحمدک پھر قراءت کرتے تھے۔ یہ نفلوں میں ہونے پر نص ہے نہ کہ واجب میں۔ اور اگر یہ صحیح ہے کہ یہ فرض نماز میں تکبیر کے بعد تھا، تو پھر اسے جواز اور استحباب پر محمول کیا جائے گا اور رہا امر مسنون تو وہ تکبیر کے بعد قراءت ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی امور کے حقائق کو جاننے والا ہے۔ پھر جب آپ نیء کہ کہا تو یہ نہیں کہا : وانا اول المسلمین اور اس کی وضاحت یہ ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ کیونکہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے سوا ان میں سے کوئی بھی اول نہیں۔ پس اگر کہا جائے : کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور دیگر انبیاء (علیہم السلام) آپ سے پہلے نہیں ہیں ؟ تو ہم کہیں گے : اس کے تین جواب ہیں۔ (
1
) کہ آپ ﷺ معنوی طور پر تمام مخلوق میں سے اول ہیں، جیسا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے : نحن الاخرون الاولون یوم القیامۃ ونحن اول من یدخل الجنۃ (صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، جلد
1
، صفحہ
282
) ( ہم بعد میں آنے والے قیامت کے دن اول ہہوں گے اور ہم سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے) اور حضرت حذیفہ ؓ کی حدیث میں ہے : نحن الآخرون من اھل الدنیا والاولون یوم القیام ۃ المقضی لھم قبل الخلائق ( ہم اہل دنیا میں سے آخر ہیں اور قیامت کے دن اول ہوں گے مخلوقات سے پہلے ان کا فیصلہ کردیا جائے گا) ۔ (
2
) آپ ﷺ اول ہیں، کیونکہ آپ خلق میں ان پر مقدم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : آیت : واذا اخذنا من النبین میثاقھم ومنک ومن نوح ( الاحزاب :
7
) ( اور ( اے حبیب ! ) یاد کرو جب ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور آپ سے بھی اور نوح سے) حضرت قتادہ ؓ نے بیان کیا کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : کنت اول الانبیاء فی الخلق وآخرھم فی البعث (صحیح مسلم، کتاب الجمعۃ، جلد
1
، صفحہ
282
) ( میں خلقت میں تمام انبیاء (علیہم السلام) سے اول ہوں اور بعث میں اس سے آخر میں ہوں) پس یہی وجہ ہے کہ یہاں آپ ﷺ کا ذکر حضرت نوح (علیہ السلام) وغیرہ سے پہلے آیا ہے۔ (
3
) اول المسلمین من اھل ملتہ ( کہ میں اہل دین میں سے پہلا مسلمان ہوں) یہ ابن عربی نے کہا ہے۔ اور یہی حضرت قتادہ وغیرہ کا قول ہے۔ اور اول کے بارے روایات مختلف ہیں۔ ان میں سے بعض میں ان کا ثبوت ہے اور بعض میں نہیں، جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے۔ اور عمران بن حصین نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (کنز العمال، جلد
5
، صفحہ
101
) یا فاطمۃ قومی فاشھدی اضحیتک فانہ یغفرلک فی اول قطرۃ من دمھا کل ذنب عملتیہ ثم قولی : ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العلمین لا شریک لہ بذلک امرت وانا اول المسلمین ( اے فاطمہ ! اٹھ اور اپنی قربانی کے پاس حاضر ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کے خون کے پہلے قطرہ کے ساتھ ہی تیرے ہر اس گناہ کو بخش دے گا جو تو نے کیا اور پھر یہ کہا : ان صلاتی الح) عمران نے عرض کی : یا رسول اللہ ! ﷺ کیا یہ (اعزاز) صرف آپ کے لیے اور آپ کے اہل بیت کے لیے ہے یا مسلمانوں کے لیے عام ہے ؟ تو آپ نے فرمایا : ” بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے ہے “۔
Top