Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Baqara : 248
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ تَحْمِلُهُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۠ ۧ
وَقَالَ
: اور کہا
لَهُمْ
: انہیں
نَبِيُّهُمْ
: ان کا نبی
اِنَّ
: بیشک
اٰيَةَ
: نشانی
مُلْكِهٖٓ
: اس کی حکومت
اَنْ
: کہ
يَّاْتِيَكُمُ
: آئے گا تمہارے پاس
التَّابُوْتُ
: تابوت
فِيْهِ
: اس میں
سَكِيْنَةٌ
: سامان تسکیں
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَبَقِيَّةٌ
: اور بچی ہوئی
مِّمَّا
: اس سے جو
تَرَكَ
: چھوڑا
اٰلُ مُوْسٰى
: آل موسیٰ
وَ
: اور
اٰلُ ھٰرُوْنَ
: آل ہارون
تَحْمِلُهُ
: اٹھائیں گے اسے
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
اِنَّ
: بیشک
فِيْ ذٰلِكَ
: اس میں
لَاٰيَةً
: نشانی
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے
آیت نمبر :
248
۔ (آیت) ” وقال لھم نبیھم ان ایۃ ملکی ان یاتیکم التابوت “۔ یہ بمعنی اتیان التابوت ہے، یعنی تابوت کا آنا ان کی بادشاہی کی نشانی ہے اور تابوت (صندوق) کے بارے جو کچھ بیان کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حضرت آدم (علیہ السلام) پر نازل فرمایا (اتار) اور وہ آپ کے پاس رہا، یہاں تک کہ (وراثۃ) چلتے چلتے حضرت یعقوب (علیہ السلام) تک پہنچ گیا بنی اسرائیل اس کی برکت سے ان پر غالب آتے تھے جو کوئی ان سے جنگ لڑتے حتی کہ بنی اسرائیل نافرمان ہوگئے تو ان سے تابوت چھین لیا گیا اور عمالقہ نے اسے چھینا تھا، سدی کے قول کے مطابق وہ جالوت اور اس کے ساتھی تھے اور انہوں نے ان سے تابوت چھین لیا۔ ، میں (مفسر) کہتا ہوں : یہ اس پر سب سے بڑی دلیل ہے کہ نافرمانی (گناہوں کی کثرت) ذلت و رسوائی کا سبب ہے اور یہ بالکل بین اور واضح ہے۔ نحاس نے کہا ہے کہ تابوت میں نشانی اس طور پر تھی کہ یہ مروی ہے اس میں سے رونے کی آواز سنائی دیتی تھی، پس جب وہ اسے سنتے تو وہ جنگ کے لئے چل پڑتے تھے اور جب یہ آواز پرسکون ہوجاتی تو نہ وہ چلتے اور نہ ہی تابوت چلتا۔ اور یہ قول بھی ہے کہ وہ اسے میدان جنگ میں رکھتے تھے اور وہ مسلسل غالب آتے رہے یہاں تک کہ وہ نافرمان اور گستاخ ہوگئے تو وہ مغلوب ہوگئے اور ان سے تابوت لے لیا گیا اور وہ ذلیل ورسوا ہوگئے، پس جب انہوں نے ہلاکت اور اپنا ذکر ختم ہونے کی علامت دیکھی تو ان میں سے بعض نے اسے ناپسند کیا اور وہ اپنے معاملات میں مشاورت کرنے لگے یہاں تک کہ ان کی ایک جماعت اس پر جمع ہوگئی کہ وہ اپنے وقت کے نبی (علیہ السلام) کو عرض کریں کہ ہمارے لئے کوئی امیر مقرر کر دو ، پھر جب نبی (علیہ السلام) نے انہیں یہ بتایا تمہارا بادشاہ طالوت ہے تو انہوں نے اس میں رجوع کرلیا (یعنی رائے بدل لی) جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں خبر دی ہے پس جب انہیں دلیل کے ساتھ خاموش کرا دیا گیا تو انہوں نے اس پر بینہ طلب کرلیا، یہ طبری کا قول ہے اور جب انہوں نے اپنے نبی (علیہ السلام) سے اس پر شہادت طلب کی جو انہوں نے کہا، تو انہوں نے اپنے رب سے دعا کی تو اس کے سبب اس قوم پر بیماری نازل ہوئی جنہوں نے تابوت لے لیا تھا، اس میں کچھ اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ انہوں نے اسے اپنے کنیسہ (عبادتگاہ) میں رکھا، اس میں بت تھے تو وہ بت صبح کے وقت اوندھے پڑے تھے۔ اور ایک قول یہ ہے کہ انہوں نے اسے اپنے بت خانہ میں بڑے بت کے نے نیچے رکھا، پس انہوں نے صبح اس حال میں کی کہ وہ بت کے اوپر پڑا ہوا تھا تو انہوں نے اسے اٹھایا اور اسے بت کی ٹانگوں کے ساتھ باندھ دیا اور پھر صبح اس حال میں کی کہ بت کے دونوں ہاتھ اور اس کی دونوں ٹانگیں کٹی ہوئی تھیں اور تابوت کے نیچے پڑی ہوئی تھیں پس انہوں نے اسے اٹھایا اور ایک قوم کے گاؤں میں جا کر رکھ دیا تو اس قوم کی گردنوں میں درد ہونے لگی، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسے ایک قوم کے پاخانہ کی جگہ رکھا تو وہ بواسیر کی بیماری میں مبتلا ہونے لگے اور جب ان کی تکلیف بہت بڑھ گئی جس حالت میں وہ تھی تو انہوں نے کہا : یہ تکلیف نہیں ہے مگر اسی تابوت کی وجہ سے۔ پس ہمیں چاہئے کہ ہم اسے بنی اسرائیل کی طرف واپس لوٹا دیں، چناچہ انہوں نے اسے دو بیلوں کے درمیان ریڑھے پر رکھا اور انہیں بنی اسرائیل کے شہروں کی طرف بھیج دیا اور اللہ تعالیٰ نے فرشتے بھیجے وہ بیلوں کو ہانکتے رہے یہاں تک کہ وہ دونوں بنی اسرائیل میں داخل ہوگئے، یہ لوگ طالوت کی حکمرانی میں تھے تو انہوں مدد ونصرت کا یقین ہوگیا، اس روایت میں یہی ملائکہ کا تابوت کو اٹھانا ہے، یہ بھی روایت ہے کہ ملائکہ اسے اٹھا کر لائے اور حضرت یوشع بن نون نے اسے ریگستان میں رکھ دیا اور یہ روایت بھی ہے کہ انہوں نے ہوا میں تابوت دیکھا یہاں تک کہ وہ ان کے درمیان اتر گیا، ربیع بن خثیم نے یہی کہا ہے۔ اور وہب بن منبہ نے بیان کیا ہے کہ اس تابوت (صندوق) کی مقدار تقریبا تین ہاتھ لمبائی اور دو ہاتھ چوڑائی تھی، کلبی نے کہا ہے : یہ شمسار کی لکڑی سے بنا ہوا تھا جس سے کنگھیاں بنائی جاتی ہیں، اور حضرت زید بن ثابت ؓ نے التابوہ پڑھا ہے اور یہ بھی اس کی لغت ہے اور لوگ آپ کی قرات پر اسے تا کے ساتھ پڑھتے ہیں اور یہ گزر چکا ہے اور آپ سے التیبوت بھی مروی ہے، نحاس نے اسے ذکر کیا ہے اور حمید بن قیس نے یحملہ یا کے ساتھ پڑھا ہے۔ قولہ تعالیٰ (آیت) ” فیہ سکینۃ من ربکم وبقیۃ “ اور بقیہ کے بارے میں لوگوں نے اختلاف کیا ہے پس سکینہ ” فعیلۃ کے وزن پر ہے یہ سکون، وقار اور طمانینت سے لیا گیا ہے پس یہ قول ” فیہ سکینۃ “ یہ تمہارے دلوں کے سکون کا سبب ہے اس میں جو طالوت کے بارے تم میں اختلاف ہے اور اسی کی طرح یہ ارشاد ہے (آیت) ” فانزل اللہ سکینتہ علیہ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے اس پر وہ نازل فرمایا جس کے سبب اس کے دل کو سکون ہوا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سین مراد یہ ہے کہ تابوت ان کے دلوں کے سکون کا سبب تھا، پس وہ جہاں بھی ہوئے انہیں اس کے پاس سکون و اطمینان ملا، جب تابوت جنگ میں ان کے ساتھ ہوتا تھا وہ اس سے قطعا نہ بھاگتے تھے۔ وہب بن منبہ نے کہا ہے : سکینہ سے مراد اللہ تعالیٰ کی جانب سے خاص روح ہے جو کلام کرتی تھی، جب ان کا کسی امر میں اختلاف ہوجاتا تو وہ اس کی وضاحت اور بیان کے ساتھ بولتی تھی جو وہ ارادہ رکھتے تھے اور جب وہ جنگ میں چیخ مارتی تو کامیابی و کامرانی ان کے لئے ہوجاتی تھی، اور حضرت علی بن ابی طالب ؓ نے بیان کیا ہے یہ بہت تیز رفتار ہوا تھی اس کا چہرہ انسان کے چہرے کی مثل تھا اور آپ ؓ ہی سے یہ بھی مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ یہ ایسی ہوا تھی جو ناہموار جگہوں سے بڑی تیزی کے ساتھ گزرتی اس کے دو سر تھے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
333
دارالکتب العلمیہ) اور حضرت مجاہد ؓ نے کہا ہے : یہ ایک بلی کی طرح کا حیوان تھا اس کے دو پر تھے، دم تھی اور اس کی آنکھیں چمکدار تھیں اور جب یہ کسی لشکر کی طرف دیکھتا تو وہ شکست کھا جاتا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا ہے : یہ جنت سے لائی ہوئی سونے کی ایک طشتری تھی جس میں حضرات انبیاء علیہم الصلوت والتسلیمات کے دل دھوئے جاتے تھے، سدی نے یہی کہا ہے۔ اور ابن عطیہ نے کہا ہے : صحیح یہ ہے کہ تابوت میں انبیاء کرام علیہم الصلوت والتسلیمات کی باقی رہ جانے والی کچھ اشیاء (تبرکات) اور ان کی علامات اور نشانیاں تھیں لوگ اس کے پاس سکون حاصل کرتے تھے، اس سے انس رکھتے تھے اور قوت و طاقت حاصل کرتے تھے۔ (
2
) (صحیح مسلم، کتاب فضائل القرآن، جلد
1
، صفحہ
268
، وزارت تعلیم) میں (مفسر) کہتا ہوں : صحیح مسلم میں حضرت براء ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سورة الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے ساتھ گھوڑا اور رسیوں کے ساتھ بنداھا ہوا تھا تو اس آدمی پر بادل سا چھا گیا اور وہ گھومتا رہا اور اس کے قریب آتا گیا اور اس کا گھوڑا اس کے سبب خوف سے بدکنے اور اچھلنے کودنے لگے، جب صبح ہوئی تو وہ حضور نبی رحمت ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اس کا تذکرہ کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : وہ سکینہ ہے جو قرآن کے سبب نازل ہوا “۔ اور حضرت ابو سعید خدری ؓ کی حدیث میں ہے کہ حضرت اسید بن حضیر ؓ ایک رات اپنے مربد (کھجور خشک کرنے کی جگہ) میں قرآن کریم پڑھ رہے تھے۔ الحدیث، اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” وہ ملائکہ تھے جو تیری تلاوت سن رہے تھے اور اگر تو پڑھتا رہتا تو وہ صبح اس حال میں کرتے کہ لوگ انہیں دیکھ سکتے جو ان سے مخفی رہتے ہیں (
3
) (صحیح مسلم، کتاب فضائل القرآن، جلد
1
، صفحہ
269
، وزارت تعلیم، صحیح بخاری، باب فضل سورة کہف، حدیث نمبر
4625
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، ایضا، صحیح بخاری، فضل المعوذات، حدیث نمبر
4630
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اسے بخاری اور مسلم نے بیان کیا ہے۔ پس رسول اللہ ﷺ نے ایک بار سکینہ کے نزول اور ایک بار ملائکہ کے نازل ہونے کے بارے فرمایا تو یہ اس پر دلیل ہے کہ سکینہ اس سایہ میں تھا اور وہ ہمیشہ ملائکہ کے ساتھ اترتا ہے اور اس میں ان کے لئے بھی حجت ہے جنہوں نے کہا کہ سکینہ روح ہے یا ایسی شے ہے جس کی روح ہے، کیونکہ قرآن کا سننا صحیح نہیں ہوتا مگر اس کے لئے جو عقل رکھتا ہے۔ واللہ اعلم۔ قولہ تعالیٰ (آیت) ” وبقیۃ “ بقیۃ کے بارے مختلف اقوال ہیں سو کہا گیا ہے : (اس میں) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا، حضرت ہارون (علیہ السلام) کا عصا اور تختیوں کے ٹکڑے تھے کیونکہ وہ ٹوٹ گئی تھیں، جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں پھینکا تھا، حضرت ابن عباس ؓ نے یہی بیان کیا ہے اور عکرمہ نے یہ زائد کہا ہے کہ اس میں تورات بھی تھی، اور ابو صالح نے کہا ہے : بقیۃ سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا، آپ کا لباس، حضرت ہارون (علیہ السلام) کے کپڑے اور تورات کی دو تختیاں ہیں۔ اور عطیہ بن سعد نے کہا ہے : اس سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت ہارون (علیہ السلام) کا عصا، دونوں کے کپڑے اور تختیوں کے ٹکڑے ہیں۔ اور ثوری (رح) نے کہا ہے : لوگوں میں سے کچھ کہتے ہیں کہ البقیۃ سے مراد سونے کی طشتری میں دو قفیز من (وہ کھانا جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا، حضرت ہارون (علیہ السلام) کا عمامہ شریف اور تختیوں کے ٹکڑے ہیں اور ان میں سے بعض کہتے ہیں : عصا اور نعلین مراد ہیں۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
334
دارالکتب العلمیہ) جو کچھ اس بارے روایت ہے اس کا معنی ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) جب اپنی قوم کے پاس تختیاں لے کر آئے اور آپ نے انہیں بچھڑے کی عبادت کرتے ہوئے پایا تو آپ نے غصے میں آکر وہ تختیاں پھینک دیں اور وہ ٹوٹ گئیں، پس آپ نے ان میں جو صحیح تھیں انہیں نکال لیا اور جو ٹوٹ گئیں تھیں ان کے ٹکڑے اٹھا لیے اور انہیں تابوت میں رکھ دیا۔ اور ضحاک (رح) نے کہا ہے البقیۃ سے مراد جہاد کرنا اور دشمنوں سے قتال کرنا ہے۔ ابن عطیہ نے کہا ہے : تابوت کے بارے میں ان میں سے کوئی امر ہو، یا تو اس میں لکھا ہوا ہے اور یا پھر اس کی ذات کو لانا ہی اس کے بارے امر کی طرح ہے، اور تبرک کی نسبت آل موسیٰ اور آل ہارون (علیہما السلام) کی طرف اس حیثیت سے کی گئی کہ حکم ایک قوم سے دوسری قوم کی طرف لکھا ہوا تھا اور وہ تمام کے تمام آل موسیٰ اور آل ہارون (علیہما السلام) ہی تھے اور کسی آدمی کی آل سے مراد اس کے قرابتدار ہوتے ہیں (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
334
دارالکتب العلمیہ) یہ پہلے گزر چکا ہے۔
Top