Aasan Quran - Al-Baqara : 248
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ تَحْمِلُهُ الْمَلٰٓئِكَةُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۠   ۧ
وَقَالَ : اور کہا لَهُمْ : انہیں نَبِيُّهُمْ : ان کا نبی اِنَّ : بیشک اٰيَةَ : نشانی مُلْكِهٖٓ : اس کی حکومت اَنْ : کہ يَّاْتِيَكُمُ : آئے گا تمہارے پاس التَّابُوْتُ : تابوت فِيْهِ : اس میں سَكِيْنَةٌ : سامان تسکیں مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب وَبَقِيَّةٌ : اور بچی ہوئی مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا اٰلُ مُوْسٰى : آل موسیٰ وَ : اور اٰلُ ھٰرُوْنَ : آل ہارون تَحْمِلُهُ : اٹھائیں گے اسے الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : نشانی لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اور ان سے ان کے نبی نے یہ بھی کہا کہ : طالوت کی بادشاہت کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (واپس) آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکینت کا سامان ہے، اور موسیٰ اور ہارون نے جو اشیاء چھوڑی تھیں ان میں سے کچھ باقی ماندہ چیزیں ہیں۔ اسے فرشتے اٹھائے ہوئے لائیں گے (166) اگر تم مومن ہو تو تمہارے لیے اس میں بڑی نشانی ہے۔
166: جب بنی اسرائیل نے طالوت کو بادشاہ ماننے سے انکار کیا اور ان کے بادشاہ مقرر ہونے پر کوئی نشانی طلب کی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت سموئیل ؑ سے کہلوایا کہ ان کے منجانب اللہ ہونے کی نشانی یہ ہوگی کہ اشدودی قوم کے لوگ جو متبرک صندوق اٹھا کرلے گئے تھے ان کے زمانے میں، اللہ کے فرشتے وہ صندوق تمہارے پاس اٹھا کرلے آئیں گے، اسرائیلی روایات کے مطابق اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اشدودیوں نے وہ صندوق ایک مندر میں لے جاکر رکھا مگر اس کے بعد وہ طرح طرح کی مصیبتوں سے دوچار ہونا شروع ہوگئے، کبھی ان کے بت اوندھے پڑے ہوئے ملتے، کبھی گلٹیوں کی وبا پھیل جاتی، کبھی چوہوں کی کثرت پریشان کرتی، آخر کار ان کے نجومیوں نے انہیں یہ مشورہ دیا کہ یہ ساری آفتیں اس صندوق کی وجہ سے ہیں ؛ چنانچہ انہوں نے وہ صندوق بیل گاڑیوں پر رکھ کر انہیں شہر سے باہر ہنکادیا، بائبل میں فرشتوں کے صندوق لانے کا ذکر نہیں ہے، مگر قرآن کریم نے صاف کہا ہے کہ اسے فرشتے لے کر آئیں گے، اگر بائبل کی یہ روایت درست مانی جائے کہ ان لوگوں نے خود صندوق کو باہر نکال دیا تھا تو ممکن ہے کہ بیل گاڑیوں نے اسے شہر سے باہر چھوڑدیا ہو اور وہاں سے اسے فرشتے اٹھا کر بنی اسرائیل کے پاس لے آئے ہوں اور یہ بھی ممکن ہے کہ بیل گاڑیوں پر ہنکانے کا قصہ ہی غلط ہو اور فرشتے اسے براہ راست اٹھالائے ہوں، واللہ اعلم۔
Top