Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 18
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَهُوَ : اور وہ الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : اوپر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَهُوَ : اور وہ الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْخَبِيْرُ : خبر رکھنے والا
اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ دانا اور خبردار ہے
وہو القاہر اور وہی غالب ہے۔ قہر اس غلبہ کو کہتے ہیں جس میں مغلوب کا عاجز ہونا بھی سمجھ میں آتا ہو اور قدرت کا معنی ہے قادر کے ارادہ کے خلاف ارادہ کرنے والے کو اس کے مقصد سے روک دینا۔ قدرت کے مفہوم سے قہر کے معنی میں کچھ بیشی ہے (کیونکہ قدرت کے مفہوم سے مقدور کا عجز ظاہر نہیں ہوتا اور قہر کے مفہوم میں مقہور کا عجز لازم ہے) فوق عبادہ وہی اپنے بندوں سے بالا ہے۔ یہ دوسری خبر ہے (اوّل خبر القاہر ہے) لفظ فوق سے قاہر اور برتر ہونے کی تصویر کشی ہو رہی ہے۔ وہو الحکیم اور وہی حکمت والا ہے۔ اپنے حکم کی حکمت سے واقف ہے۔ الخبیر .(ہر چیز سے) باخبر ہے کوئی شے اس سے مخفی نہیں۔ کلبی نے بیان کیا ہے کہ کچھ مکہ والے رسول اللہ ﷺ : کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ‘ کیا کوئی شخص ایسا ہے جو تمہارے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہو ہمیں تو کوئی ایسا آدمی ملا نہیں جو تمہاری تصدیق کرتا ہو۔ ہم نے یہودیوں اور عیسائیوں سے بھی تمہارے متعلق دریافت کیا سب نے جواب دیا کہ ان کے ہاں تمہارا کوئی ذکر نہیں ہے (یعنی ان کی کتابوں میں تمہارا کوئی تذکرہ نہیں آیا) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top