Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم انسان کو نعمت بخشتے ہیں تو ردگرداں ہوجاتا اور پہلو پھیر لیتا ہے۔ اور جب اسے سختی پہنچتی ہے تو ناامید ہوجاتا ہے
وَاِذَآ اَنْعَمْنَا عَلَي الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ اور آدمی کو جب ہم نعمت عطا کرتے ہیں تو منہ موڑ لیتا ہے ‘ نعمت سے مراد ہے جسمانی صحت ‘ مالی وسعت اور نزول قرآن اعراض کرنے سے یہ مراد ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا۔ وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ ۚ: اور پہلو پھیر لیتا ہے۔ یعنی اپنی گردن نیوڑا لیتا ہے۔ پہلو کو موڑ لیتا ہے۔ گویا وہ اس کا ضرورت مند نہیں ہے مستغنی ہے۔ وَاِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَـــــُٔوْسًا : اور جب اس کو کوئی برائی (ناداری یا بیماری) چھو بھی جاتی ہے تو بالکل نراس ہوجاتا ہے۔ اللہ کی رحمت کا امیدوار بھی نہیں رہتا۔
Top