Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 34
قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌۙ
قَالَ : اس نے کہا فَاخْرُجْ : پس نکل جا مِنْهَا : یہاں سے فَاِنَّكَ : بیشک تو رَجِيْمٌ : مردود
(خدا نے) فرمایا یہاں سے نکل جا۔ تو مردود ہے
قال فرخج منھا فانک رجیم (ا اللہ نے) فرمایا : (جب تو نے میرا فرمان نہیں مانا) تو (جنت ‘ یا آسمان ‘ یا ملائکہ کے گروہ سے نکل جا ‘ بلاشبہ تو مردود ہے۔ یعنی بھلائی اور اعزاز سے نکالا اور دھتکارا ہوا ہے۔ رَجِیْم سنگسار کیا ہوا ‘ پتھروں سے مارا ہوا جو (ا اللہ کی بارگاہ سے) مطرود ہوجائے ‘ وہ سنگسار کیا جائے گا۔ یا یہ مطلب ہے کہ آئندہ اگر تو آسمان سے قریب آیا تو تجھ پر انگارے برسائے جائیں گے ‘ ٹوٹے ہوئے تارے تجھ پر (پتھروں کی طرح) پڑیں گے۔ شیطان کیلئے اس آیت میں وعید بھی اور اس کے اعتراض کا درپردہ جواب بھی ہے۔ ابلیس کا اعتراض یہ تھا کہ میں تخلیقاً افضل ہوں ‘ آدم مجھ سے ادنیٰ ہے اور ادنیٰ کے سامنے افضل کو سربسجود ہوجانے کا حکم مناسب نہیں۔ جواب یہ ہے کہ فضیلت اور برتری کا مدار اللہ کے حکم کی تعمیل پر ہے (اجزاء تخلیقی پر نہیں) جو نافرمان ہوگا ‘ وہ بھلائی سے محروم ہوجائے گا اور نکالا جائے گا۔
Top