Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 34
قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَاِنَّكَ رَجِیْمٌۙ
قَالَ : اس نے کہا فَاخْرُجْ : پس نکل جا مِنْهَا : یہاں سے فَاِنَّكَ : بیشک تو رَجِيْمٌ : مردود
ارشاد ہوا کہ پس تو نکل جا یہاں سے، کہ تو تو پکا مردود ہے،
32۔ ابلیس کے اخراج کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس موقع پر ابلیس سے کہا گیا کہ نکل جایہاں سے کہ تم مردود ہے اور ایسے مردودوں اور متکبروں کے لئے یہاں کوئی جگہ نہیں۔ پس تو یہاں سے نکل جا اس حال میں کہ تو ہر وبرکت سے محروم ومطرود ہے کہ تو نے اپنے رب کے صریح حکم کا مقابلہ ومعارضہ کیا ہے۔ اور جو نص صریح کا معارضہ و مقابلہ کرتا ہے وہ مردود ومطرود ہوجاتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ " رجیم "۔ رجم " سے ماخوذ ہے جس کے معنی " سنگسار کرنے " اور " پتھر مارنے " کے آتے ہیں۔ اور پتھر مارنا مطرود اور محروم ہونے کی تعبیر ہے۔ چونکہ جس کو دھتکارا جاتا ہے اس کو پتھر مار کر دور کیا جاتا ہے۔ نیز رجم کے معنی میں بھی داخل ہے کہ شیطان مردود کو آگ کے شعلے مار کر بھگایا جاتا ہے۔ سو یہ ابلیس کے انکار اور اس کے ابلیسی شبہ کے جواب میں اس کے لئے وعید کے طور پر فرمایا گیا کہ جو نص شرعی کے مقابلے ومعارضہ کے لئے قیاس سے کام لیتا ہے وہ مردود ورجیم ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top