Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 110
وَ نُقَلِّبُ اَفْئِدَتَهُمْ وَ اَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ یُؤْمِنُوْا بِهٖۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ نَذَرُهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ۠   ۧ
وَنُقَلِّبُ : اور ہم الٹ دیں گے اَفْئِدَتَهُمْ : ان کے دل وَاَبْصَارَهُمْ : اور ان کی آنکھیں كَمَا : جیسے لَمْ يُؤْمِنُوْا : ایمان نہیں لائے بِهٖٓ : اس پر اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار وَّنَذَرُهُمْ : اور ہم چھوڑ دیں گے انہیں فِيْ : میں طُغْيَانِهِمْ : ان کی سرکشی يَعْمَهُوْنَ : وہ بہکتے رہیں
اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نظروں کو پھیردیں گے جیسا کہ یہ لوگ اس کے اوپر پہلی بار ایمان نہیں لائے اور ہم ان کو ان کی سرکشی میں بھٹکتا ہوا چھوڑے رہیں گے،160 ۔
160 ۔ (ان کے ضد اور عناد کے نتیجہ کے طور پر) یعنی حق کی طلب و تلاش چونکہ ان میں سرے سے ہے ہی نہیں، اس لیے ہزار معجزات دیکھ لیں، ہدایت انہیں نصیب نہ ہوگی اور یہ یوں ہی بدستور بھٹکتے ہی رہیں گے، (آیت) ” نقلب افدتھم وابصارھم “۔ ان کی آنکھیں حق بینی کی طرف اور ان کے دل حق طلبی کے قصد کی طرف سے ہٹا دیئے جائیں گے۔ ضمیر جمع متکلم کا استعمال حق تعالیٰ کی طرف یہاں صرف تکوینی سلسلہ علل کے مسبب الاسباب کی حیثیت سے ہے۔ عن قبول الحق وعن رؤیۃ الحق عند الایۃ التی اقترحوھا (مدارک) (آیت) ” لم یؤمنوا بہ “۔ ضمیر قرآن مجید کی جانب ہے۔ (آیت) ” اول مرۃ “۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ خوارق کا طلب کرتے رہنا طریق ہدایت نہیں، طریق ہدایت صرف اتباع بینات ہے۔ پس سالک کو چاہیے کہ شیخ کے کرامات وخوارق کی تلاش میں نہ پڑے۔ بلکہ اس کے علم وعمل پر اطمینان کے بعد اس کی پیروی میں لگ جائے ،
Top