Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 78
وَ مِنْهُمْ اُمِّیُّوْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں أُمِّيُّوْنَ : ان پڑھ لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے الْكِتَابَ : کتاب اِلَّا اَمَانِيَّ : سوائے آرزوئیں وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَظُنُّوْنَ : گمان سے کام لیتے ہیں
اور ان میں ان پڑھ (بھی) ہیں جو کتاب (الہی) کا کوئی علم نہیں رکھتے بجز جھوٹی آرزوؤں کے اور یہ محض تخیلات میں پڑے رہتے ہیں،269 ۔
269 ۔ (کہ ہمارے بزرگ ہمیں بخشوالیں گے “۔ ” ہم خدا کے خاص محبوبوں کی اولاد ہیں ہمیں کیا غم “۔ وغیرہ) اشارہ اسی قسم کے خرافات عقائد کی طرف معلوم ہوتا ہے۔ یہ ذکر عوام یہود کا ہے۔ یہ عوام کا لانعام، پڑھے نہ لکھے، باپ دادا کی لکیر کے فقیر، اپنی دل کی گڑھی ہوئی آرزوؤں اور دل خوش کن روایتوں میں پڑے مست رہتے تھے۔ انجیل میں کہیں تو مسیح (علیہ السلام) کی زبان سے اور اس سے پڑھ کر پولوس کی زبان سے یہود کی انہیں باطل پرستیوں اور حماقت نوازیوں کا ذکر بار بار آیا ہے۔ (آیت) ” امانی “ امنیۃ کی جمع ہے۔ ایک معنی تو یہ ہیں کہ محض اپنی آرزوؤں کو پالتے رہتے ہیں، جنہیں واقعیت و حقیقت سے اصلا تعلق نہیں۔ امنیۃ ماتخیلۃ الانسان (کبیر) التمنی فی ھذا الموقع ھو تخلق الکذب وتخرصہ (ابن جریر) دوسرے معنی یہ کیے گئے ہیں کہ یہ چھوٹی روایتوں، بےثبوت وبے سند خرافات میں پڑے رہتے ہیں۔ اور یہ معنی اکثر اکابر سے منقول ہیں۔ اکاذیب مختلفۃ سمعوھا من علماءھم فنقلوھا علی التقلید (بحر۔ عن ابن عباس ؓ ومجاوالقراء)
Top