Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 78
وَ مِنْهُمْ اُمِّیُّوْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ الْكِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں أُمِّيُّوْنَ : ان پڑھ لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ نہیں جانتے الْكِتَابَ : کتاب اِلَّا اَمَانِيَّ : سوائے آرزوئیں وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَظُنُّوْنَ : گمان سے کام لیتے ہیں
اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے خیالات باطل کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں
وَمِنْھُمْ اُمِّیُّوْنَ : (اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں) یعنی یہود میں سے وہ اچھی طرح لکھنا نہیں جانتے کہ تورات کا مطالعہ کرلیتے اور ان کو یقین سے اس کے مضامین معلوم ہوجاتے۔ لَایَعْلَمُوْنَ الْکِتٰبَ : (وہ کتاب کو نہیں جانتے) کتاب سے مراد تورات ہے۔ امانی کی تفسیر : اِلَّآ اَمَانِیَّ : (مگر تمنائیں) نمبر 1: مگر وہ تمنائیں جن میں وہ مبتلا تھے۔ کہ اللہ تعالیٰ ان کو معاف کردیں گے اور ان پر رحم فرمائیں گے۔ اور ان کو چنددنوں آگ میں جانا پڑے گا۔ نمبر 2: دوسرا قول یہ ہے مگر وہ من گھڑت جھوٹی باتیں جو انہوں نے اپنے علماء سے سن کر ان کو تقلیدی طور پر تسلیم کرلیا تھا۔ حضرت عثمان غنی ؓ کے اس قول میں تمنّی کا یہی معنی ہے۔ ما تمنیت منذ اسلمت۔ کہ میں نے اسلام لانے کے بعد آج تک جھوٹ نہیں بولا۔ تیسرا قول یہ ہے مگر وہ جو پڑھتے تھے۔ جیسا کہ شاعر کے اس قول میں تمنّی کا یہی معنی ہے۔ تمنی کتاب اللّٰہ اول لیلۃٍ وآخر ھا لا قی حمام المقادر رات کے پہلے حصہ اور پچھلے میں وہ اللہ کی کتاب پڑھتا۔ اور اس کی مقدر موت اسی حالت میں آئی۔ اب آیت کا مطلب یہ ہوا۔ کہ یہ یہود کتاب منزل کی حقیقت کو نہیں پہچانتے البتہ یہ ایسی چیزیں پڑھتے ہیں۔ جو انہوں نے اپنے احبار سے حاصل کی ہیں۔ اس صورت میں استثناء منقطع ہے۔ وَاِنْ ھُمْ : (نہیں ہیں وہ) اِلَّا یَظُنُّوْنَ : (یہ ان کا خیال ہی خیال ہے) یعنی وہ نہیں جانتے اس میں کیا ہے ؟ پس آپ کی نبوت کا انکار محض گمان سے کرتے ہیں۔ سابقہ آیات سے ربط : ربط : ان آیات میں ان علماء کا ذکر کیا۔ جنہوں نے علم کے باوجود محض عناد سے تحریف کی۔ پھر ان کے عوام کا ذکر کیا۔ جنہوں نے ان کی اندھا دھند تقلید کی۔
Top