Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 12
قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قُلْ لِّلّٰهِ١ؕ كَتَبَ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں لِّمَنْ : کس کے لیے مَّا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین قُلْ : کہ دیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے كَتَبَ : لکھی ہے عَلٰي نَفْسِهِ : اپنے (نفس) آپ پر الرَّحْمَةَ : رحمت لَيَجْمَعَنَّكُمْ : تمہیں ضرور جمع کرے گا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن لَا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اَلَّذِيْنَ : جو لوگ خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ فَهُمْ : تو وہی لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لائیں گے
(ان سے) پوچھو کہ کس کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین (کی عظیم الشان کائنات) میں ہے ؟ کہو یہ سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے لازم فرما دیا اپنے اوپر رحمت کو (اپنے کرم بےپایاں سے) وہ یقیناً جمع کر لائے گا تم سب کو قیامت کے اس دن میں جس میں کوئی شک نہیں (مگر) جن لوگوں نے خود خسارے میں ڈال دیا اپنے آپ کو، وہ پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے
18 آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے : خَلْقًا وَمِلْکًا وَتَصَرُّفًا۔ یعنی اس سب کا خالق ومالک بھی وہی وحدہ لاشریک ہے، اس کا بادشاہ حقیقی اور حاکم مطلق بھی وہی ہے اور اس میں حکم اور تصرف بھی اسی کا اور صرف اسی کا چلتا ہے۔ پس جن لوگوں نے خلاف اسباب اس مالک حقیقی کی اس ملکیت کے حصے بخرے کر رکھے ہیں کہ یہ فلاں کی نگری، اور یہ فلاں کی بستی اور یہ فلاں سرکار کا حصہ و علاقہ ہے وغیرہ وغیرہ تو وہ یقینا ناروا بات اور مشرکانہ حرکت کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ان منکروں سے پوچھو کہ آسمان و زمین کی یہ عظیم الشان کائنات اور اس کے اندر جو کچھ ہے وہ سب کس کا ہے ؟ تو اس کا جواب یہ لوگ بھی یہی دیں گے کہ یہ سب کچھ اللہ ہی کا ہے کیونکہ مشرکین مکہ شرک میں غرق ہونے کے باوجود اس بات کے قائل تھے کہ آسمانوں اور زمین کی اس عظیم الشان اور حکمتوں بھری کائنات کا خالق ومالک اللہ وحدہٗ لاشریک ہی ہے۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں دوسرے مختلف مقامات پر اس کی تصریح فرمائی گئی ہے۔ سو اس طرح یہ ارشاد منکرین و مُکَذّبینَ کے دلوں کے لئے ایک دستک ہے کہ یہ سب کچھ ماننے کے باوجود تم لوگ حق کی تکذیب و انکار آخر کیسے کرتے ہو ؟۔ اور دوسروں کو اس وحدہ لا شریک کا شریک وسہیم آخر کیسے مانتے ہو ؟ جبکہ ان میں سے کوئی نہ آسمان و زمین کی اس کائنات کی ایجاد و تخلیق میں اس کا شریک ہے اور نہ اس کے حکم و تصرف میں ؟ ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 19 اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب کیلئے رحمت ہی رحمت ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ا نے رحمت کو اپنے اوپر لکھ رکھا ہے۔ سو اس سے اس کے بندوں کو اور اس کی باقی تمام مخلوق کو رحمت ہی رحمت ملتی ہے۔ اور جو تکلیف اور عذاب لوگوں کو پہنچتا ہے وہ ان کے اپنے ہی کئے کی سزا ہوتی ہے۔ یا پھر اس میں بھی رحمت کے کئی اور پہلو مضمر ہوتے ہیں جن کو بندہ اپنی کوتاہ فہمی کی بنا پر بعض اوقات، بلکہ بسا اوقات، سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔ سو یہ پوری کائنات اس کی گوناگوں رحمتوں اور عنایتوں سے بھری پڑی ہے لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ بندہ اس کی بارگاہ اقدس واعلیٰ سے منہ موڑ کر اپنے آپ کو اس کی نقمت اور عذاب کا ہی مستحق بنا دے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف اس ارشاد سے ایک طرف تو یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ وہ صفت رحمت سے بدرجہ تمام و کمال موصوف ہے۔ اور دوسری طرف یہ بات کہ اس کی اس صفت کا ظہور بہرحال ہو کر رہے گا۔ کوئی اس میں مزاحم اور رکاوٹ نہیں ہوسکتا۔ اور یہ اس دنیا میں بھی ہو رہا ہے۔ لیکن اس کا کامل ظہور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں ہی میں ہوگا جو کہ اس دنیا کے بعد آئیگا اور جس کے انتہائی یقینی ہونے کو دوسرے مقام پر آنے والے کل [ غد ] سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ سو اس یوم عظیم کا قیام اس کی رحمت کا سب سے بڑا اور عظیم الشان مظہر ہے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ 20 نور حق سے محرومی سب سے بڑا خسارہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا وہ پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے۔ سو ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اپنی فطرت سلیمہ کو ضائع کرکے۔ اور اپنے جوہر عقل کو خراب کر کے۔ اور اس کے نتیجے میں یہ لوگ حق سے منہ موڑ کر اور اپنے انجام سے غافل ہو کر خواہشات نفس کے پیچھے لگ گئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہ ایک ہولناک خسارہ ہے کہ یہ خسارہ ایسا خسارہ ہے کہ اس جیسا اور کوئی خسارہ نہیں ہوسکتا۔ اور حیات دنیا کی اس فرصت محدود کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد اس خسارہ کی تلافی وتدارک کی پھر کوئی صورت ممکن نہ ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو نور حق و ہدایت سے منہ موڑنا اور اس سے محروم ہونا دارین کی سعادت و سرخروئی سے محرومی اور سب سے بڑا اور انتہائی ہولناک خسارہ ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top