Baseerat-e-Quran - Al-An'aam : 12
قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قُلْ لِّلّٰهِ١ؕ كَتَبَ عَلٰى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ١ؕ لَیَجْمَعَنَّكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ پوچھیں لِّمَنْ : کس کے لیے مَّا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین قُلْ : کہ دیں لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے كَتَبَ : لکھی ہے عَلٰي نَفْسِهِ : اپنے (نفس) آپ پر الرَّحْمَةَ : رحمت لَيَجْمَعَنَّكُمْ : تمہیں ضرور جمع کرے گا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن لَا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اَلَّذِيْنَ : جو لوگ خَسِرُوْٓا : خسارہ میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ فَهُمْ : تو وہی لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لائیں گے
اے نبی ﷺ ! کہہ دیجئے کہ جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے وہ کس کی ملکیت ہے ؟ ۔ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے۔ اسی نے اپنے اوپر رحم و کرم لازم کرلیا ہے۔ البتہ وہ تمہیں قیامت کے اس دن اکٹھا کرے گا جس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ ہاں جنہوں نے خود ہی اپنے آپ کو نقصان میں ڈال کر رکھا ہے وہ ایمان نہ لائیں گے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 12 تا 14 : علی نفسہ (اپنی ذات پر) لیجمعن (البتہ وہ ضرور جمع کرے گا) ‘ خسروا (نقصان میں پڑگئے) ‘ سکن ( وہ ٹھہرا) اللیل (رات) ‘ النھار (دن) فاطر (پیدا کرنے والا) ‘ یطعم (وہ کھلاتا ہے) لایطعم (وہ نہیں کھلایا جاتا۔ یعنی وہ نہیں کھاتا) امرت (مجھے حکم دیا گیا ہے) ۔ ان اکون ( یہ کہ میں ہوں) اسلم (گردن کھادی۔ اسلام قبول کیا) ‘ لاتکونن (تم ہرگز نہ ہونا) ‘۔ تشریح : آیت نمبر 12 تا 14 : سارے انسان مانتے ہیں کہ یہ کائنات اللہ ہی نے بنائی اور اسی کے حکم پر چل رہی ہے۔ وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ انسان کا خالق ومالک اللہ ہی ہے۔ اگر ان کفار سے پوچھا جائے تو وہ یہی جواب دیں گے کہ ان تمام چیزوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے۔ جب اس نے اپنی قدرت سے یہ سب کچھ بنایا اور سجایا تو پھر اپنی قدرت سے انہیں توڑ پھوڑ بھی سکتا ہے۔ وہ توڑ پھوڑ کا دن قیامت کا دن ہوگا۔ کیا وہ توڑ پھوڑیوں ہی بےمقصد ہے ؟ نہیں۔ اس دن ہر انسان کے اعمال کا حساب و کتاب ہوگا۔ ایک نیا دور شروع ہوگا ۔ جس کا نام آخرت ہے۔ اس حساب وکتاب میں اللہ تعالیٰ سختی سے نہیں بلکہ بہت نرمی سے پیش آئے گا۔ اس نے خود اپنے اوپر فرض کرلیا ہے کہ میں بہت رحم و کرم سے پیش آؤں گا ۔ مگر کچھ بد نصیب ایسے بھی ہیں جو اس رحم و کرم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ یہی لوگ کافر ‘ مشرک اور منافق ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ بےنیازی ہے کہ وہ خود نہیں کھاتا مگر سارے جہان والوں کو ساری مخلوقات کو کھلاتا پلاتا ہے۔ دوسرے تمام معبود خود کھاتے ہیں۔ کھلاتے نہیں یعنی وہ عام انسانوں کی مدد کے محتاج ہیں۔
Top