Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں اور وہ سب نگاہوں پر احاطہ کئے ہوئے ہے، اور وہی ہے نہایت باریک بیں، پورا باخبر،
199 نگاہیں اس وحدہ لاشریک کا احاطہ نہیں کرسکتیں : کہ یہ مخلوق اور محدود ہیں جبکہ وہ خالق اور لامحدود ہے۔ پس اس کے ادراک کی یہ نفی احاطہ کے اعتبار سے ہے۔ نیز یہ نفی دنیاوی زندگی کے اعتبار سے ہے ورنہ آخرت میں اس کی دیدو زیارت نہ صرف یہ کہ ممکن ہے اور اہل ایمان کو نصیب ہوگی بلکہ یہ جنت کی تمام نعمتوں سے بڑھ کر نعمت ہوگی ۔ اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنَا وَشَرَّفْنَا بِہَا بِمَحْضِ مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔ اور یہ مسئلہ نصوص کتاب و سنت سے ثابت ہے ۔ والتفصیل فی المطولات ۔ نیز اس ارشاد عالی سے یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ نگاہوں کا احاطہ و ادراک بھی اس وحدہ لاشریک کے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔ ورنہ کوئی بتائے کہ یہ نگاہ خود کیا چیز ہے جس سے انسان دیکھتا ہے۔ اور آنکھ ہی سے دیکھتا ہے کسی اور عضو سے نہیں دیکھ سکتا۔ تو جب انسان کسی مخلوق اور نگاہ جیسی ایک مخلوق کا احاطہ بھی نہیں کرسکتا تو پھر اس کے لیے حضرت خالق ۔ جَلَّ مَجْدَہٗ ۔ کے احاطہ و ادراک کا سوال ہی کیا پیدا ہوسکتا ہے ؟ سو وہ مخلوق کے احاطہ علم و ادراک سے وراء الوراء ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top