Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ
: نہیں پاسکتیں اس کو
الْاَبْصَارُ
: آنکھیں
وَهُوَ
: اور وہ
يُدْرِكُ
: پاسکتا ہے
الْاَبْصَارَ
: آنکھیں
وَهُوَ
: اور وہ
اللَّطِيْفُ
: بھید جاننے والا
الْخَبِيْرُ
: خبردار
نہیں پا سکتیں اس کو آنکھیں اور وہ پاسکتا ہے آنکھوں کو اور نہایت لطیف اور خبردار ہے
خلاصہ تفسیر
اور اس کے علیم ہونے کی اور اس میں منفرد ہونے کی یہ کیفیت ہے کہ) اس کو تو کسی کی نگاہ محیط نہیں ہوسکتی (دنیا میں تو اس طرح کہ کوئی دیکھ ہی نہیں سکتا، جیسا کہ دلائل شرعیہ سے ثابت ہے، اور آخرت میں اس طرح کہ اہل جنت کو دیکھیں گے جیسا کہ یہ بھی دلائل شرعیہ سے ثابت ہے لیکن احاطہ محال رہے گا اور جس محسوس بالبصر کے ظاہر کا احاطہ احساس بصری سے محال ہو تو اس کی حقیقت باطنی کا کہ ظاہر کے مقابلہ میں بدرجہا خفی تر ہے، احاطہ کرنا عقل سے جو کہ احساس سے بدرجہا زیادہ محتمل خطا ہے بدرجہ اولیٰ محال ہوگا) اور وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) سب نگاہوں کو (جو کہ اس کے احاطہ سے عاجز تھیں وجوباً) محیط ہوجاتا ہے (اسی طرح اور چیزوں کو بھی علماً محیط ہے، (آیت) (وھو بکل شیء علیم) اور (اس امر سے کہ وہ سب محیط ہے اور اس کو کوئی محیط نہیں لازم آگیا کہ) وہی بڑا باریک ہیں، باخبر ہے (اور کوئی دوسرا نہیں، اور یہ وہ کمال علم ہے جس میں اللہ تعالیٰ یکتا ہے، آپ ﷺ ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ) اب بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے حق بینی کے ذرائع (یعنی توحید و رسالت کے حق ہونے کے دلائل عقلیہ و نقلیہ) پہنچ چکے ہیں سو جو شخص (ان کے ذریعہ سے حق کو) دیکھ لے گا وہ اپنا فائدہ کرے گا، اور جو شخص اندھا رہے گا وہ اپنا نقصان کرے گا اور میں تمہارا (یعنی تمہارے اعمال کا) نگران نہیں ہوں (یعنی جیسا نگرانی کرنے والے کے ذمہ ہوتا ہے کہ ناشائستہ حرکت نہ کرنے دے، یہ میرے ذمہ نہیں، میرا کام صرف تبلیغ ہے) اور (دیکھئے) ہم اس (عمدہ) طور پر دلائل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ آپ ﷺ سب کو پہنچا دیں، اور تاکہ یہ (منکرین تعصب سے) یوں کہیں کہ آپ ﷺ نے کسی سے (ان مضامین کو) پڑھ لیا ہے (مطلب یہ کہ تاکہ ان پر اور زیادہ الزام ہو کہ ہم تو اس طرح واضح کرکے حق کو ثابت کرتے تھے اور تم پھر لغو بہانے تراشتے تھے) کہ ہم اس (قرآن کے مضامین) کو دانشمندوں کے لئے خوب ظاہر کردیں (یعنی قرآن کے نازل کرنے کے تین فائدے ہیں، ایک یہ کہ آپ کو اجر تبلیغ ملے، دوسرے یہ کہ منکرین پر زیادہ جرم قائم ہو، تیسرے یہ کہ دانشمند و طالبانِ حق کو حق ظاہر ہوجاوے پس) آپ (یہ نہ دیکھئے کہ کون مانتا ہے اور کون نہیں مانتا) خود اس طریق پر چلتے رہئے جس (پر چلنے) کی وحی آپ کے رب کی طرف سے آپ کے پاس آئی ہے (اور اس طریق میں بڑی چیز یہ اعتقاد ہے کہ) اللہ کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں (اور اس طریق میں تبلیغ کا حکم بھی داخل ہے) اور (اس پر قائم رہ کر) مشرکین کی طرف خیال نہ کیجئے (کہ افسوس انہوں نے قبول کیوں نہ کیا) اور (وجہ خیال نہ کرنے کی یہ ہے کہ) اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو یہ شرک نہ کرتے (لیکن ان لوگوں کی بدعنوانیوں سے اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا کہ ان کو سزا دیں، اس لئے ایسا ہی سامان جمع کردیا، پھر ان کو آپ ﷺ کیا مسلمان بنا سکتے ہیں) اور (آپ ﷺ اس فکر میں پڑے ہی کیوں) ہم نے آپ ﷺ کو ان (کے اعمال) کا نگراں نہیں بنایا اور نہ آپ (ان اعمال پر عذاب دینے کے ہماری طرف سے) مختار ہیں (پس جب آپ ﷺ کے متعلق نہ ان کے جرائم کی تفتیش ہے اور نہ ان کی سزا کا حکم ہے، پھر آپ ﷺ کو کیوں تشویش ہے)۔
معارف و مسائل
سورة انعام کی ان پانچ آیات میں سے پہلی آیت میں ابصار، بصر کی جمع ہے، جس کے معنی ہیں نگاہ اور دیکھنے کی قوت، اور ادراک کے معنی پالنا، پکڑ لینا، احاطہ کرلینا ہیں، حضرت ابن عباس ؓ نے اس جگہ ادراک کی تفسیر احاطہ کرلینا بیان فرمائی ہے (بحر محیط)
معنی آیت کے یہ ہوگئے کہ ساری مخلوقات جن و انس و ملائکہ اور تمام حیوانات کی نگاہیں مل کر بھی اللہ جل شانہ کو اس طرح نہیں دیکھ سکتیں کہ یہ نگاہیں اس کی ذات کا احاطہ کرلیں، اور اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کی نگاہوں کو پوری طرح دیکھتے ہیں اور ان کا دیکھنا ان سب پر محیط ہے، اس مختصر آیت میں حق تعالیٰ کی دو مخصوص صفتوں کا ذکر ہے، اول یہ کہ ساری کائنات میں کسی کی نگاہ بلکہ سب کی نگاہیں مل کر بھی اس کی ذات کا احاطہ نہیں کرسکیں۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر جہان کے سارے انسان اور جنّات اور فرشتے اور شیطان جب سے پیدا ہوئے، اور جب تک پیدا ہوتے رہیں گے وہ سب کے سب مل کر ایک صف میں کھڑے ہوجائیں تو سب مل کر بھی اس کی ذات کا اپنی نگاہ میں احاطہ نہیں کرسکتے۔ (مظہری بحوالہ ابن ابی حاتم)
اور یہ خاص صفت حق جل شانہ کی ہی ہو سکتی ہے، ورنہ نگاہ کو اللہ تعالیٰ نے ایسی قوت بخشی ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے جانور کی چھوٹی سے چھوٹی آنکھ دنیا کے بڑے سے بڑے کُرّے کو دیکھ سکتی اور نگاہ سے اس کا احاطہ کرسکتی ہے، آفتاب و ماہتاب کتنے بڑے بڑے کُرّے ہیں کہ زمین اور ساری دنیا کی ان کے مقابلہ میں کوئی حیثیت نہیں ہے، مگر ہر انسان بلکہ چھوٹے سے چھوٹے جانور کی آنکھ ان کُرّوں کو اسی طرح دیکھتی ہے کہ نگاہ میں ان کا احاطہ ہوجاتا ہے۔
اور حقیقت یہ ہے کہ نگاہ تو انسانی حواس میں سے ایک حاسّہ ہے، جس سے صرف محسوس چیزوں کا علم حاصل ہوسکتا ہے، حق تعالیٰ کی ذات پاک تو عقل و وہم کے احاطہ سے بھی بالاتر ہے، اس کا علم اس حاسہ بصر سے کیسے حاصل ہو
تو دل میں آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا
بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
حق تعالیٰ کی ذات وصفات غیر محدود ہیں، اور انسانی حواس اور عقل و خیال سب محدود چیزیں ہیں، ظاہر ہے کہ ایک غیر محدود کسی محدود چیز میں نہیں سما سکتا، اسی لئے دنیا کے عقلاء و فلاسفر جنہوں نے عقلی دلائل سے خالق کائنات کا پتہ لگانے اور اس کی ذات وصفات کے ادراک کے لئے اپنی عمریں بحث و تحقیق میں صرف کیں، اور صوفیائے کرام جنہوں نے کشف و شہود کے راستہ سے اس میدان کی سیاحت کی، سب کے سب اس پر متفق ہیں کہ اس کی ذات وصفات کی حقیقت کو نہ کسی نے پایا نہ پاسکتا ہے، مولانا رومی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا
دور بینان بارگاہ الست
غیر ازیں پے نہ بردہ اندکہ ہست
اور حضرت شیخ سعدی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا
چہ شبہا نشستم دریں سیر گم
کہ حیرت گرفت آستینم کہ قم
رُویت باری تعالیٰ کا مسئلہ
انسان کو حق تعالیٰ کی زیارت ہو سکتی ہے یا نہیں ؟ اس مسئلہ میں تمام علماء اہلسنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ اس عالم دنیا میں حق تعالیٰ کی ذات کا مشاہدہ اور زیارت نہیں ہوسکتی، یہی وجہ ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے جب یہ درخواست کی کہ رَبِّ اَرِنِی ”اے میرے پروردگار مجھے اپنی زیارت کرا دیجئے“۔ تو جواب میں ارشاد ہوا کہ لَن تَرَانِی ”آپ ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے“۔ ظاہر ہے کہ حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلوٰة والسلام کو جب یہ جواب ملتا ہے تو پھر اور کسی جن و بشر کی کیا مجال ہے، البتہ آخرت میں مؤمنین کو حق تعالیٰ کی زیارت ہونا صحیح و قوی احادیث متواترہ سے ثابت ہے، اور خود قرآن کریم میں موجود ہے
(آیت (وجوہ یومئذ الناضرہ)
”قیامت کے روز بہت سے چہرے تروتازہ ہشاش بشاش ہوں گے اور اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے“۔
البتہ کفار و منکرین اس روز بھی سزا کے طور پر حق تعالیٰ کی رویت سے مشرف نہ ہوں گے جیسا کہ قرآن کریم کی ایک آیت میں ہے(آیت)
کلا انہم عن ربھم یومئذ لمحجوبون)
”یعنی کفار اس روز اپنے رب کی زیارت سے محجوب و محروم ہوں گے“۔
اور آخرت میں حق تعالیٰ کی زیارت مختلف مقامات پر ہوگی، عرصہ محشر میں بھی، اور جنت میں پہنچنے کے بعد بھی، اور اہل جنت کے لئے ساری نعمتوں سے بڑی نعمت حق تعالیٰ کی زیارت ہوگی۔
رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب اہل جنت، جنت میں داخل ہوجائیں گے تو حق تعالیٰ ان سے فرمائیں گے کہ جو نعمتیں جنت میں مل چکی ہوں ان سے زائد اور کچھ چاہئے تو بتلاؤ کہ ہم وہ بھی دیدیں، یہ لوگ عرض کریں گے، یا اللہ ! آپ نے ہمیں دوزخ سے نجات دی، جنت میں داخل فرمایا، اس سے زیادہ ہم اور کیا چاہیں ؟ اس وقت حجاب درمیان سے اٹھا دیا جائے گا، اور سب کو اللہ تعالیٰ کی زیارت ہوگی، اور جنت کی ساری نعمتوں سے بڑھ کر یہ نعمت ہوگی، یہ حدیث صحیح مسلم میں حضرت صہیب ؓ سے منقول ہے۔
اور صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات چاند کی چاندنی میں تشریف فرما تھے، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین کا مجمع تھا، آپ ﷺ نے چاند کی طرف نظر فرمائی اور پھر فرمایا کہ (آخرت میں) تم اپنے رب کو اسی طرح عیاناً دیکھو گے جیسے اس چاند کو دیکھ رہے ہو۔
ترمذی اور مسند احمد کی ایک حدیث میں بروایت ابن عمر ؓ منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ جن لوگوں کو جنت میں خاص درجہ عطا فرمائیں گے، ان کو روزانہ صبح وشام حق تعالیٰ کی زیارت نصیب ہوگی۔
خلاصہ یہ ہے کہ دنیا میں کسی کو حق تعالیٰ کی زیارت نہیں ہو سکتی، اور آخرت میں سب اہل جنت کو ہوگی، اور رسول کریم ﷺ کو جو شب معراج میں زیارت ہوئی وہ بھی درحقیقت عالم آخرت ہی کی زیارت ہے، جیسا شیخ محی الدین ابن عربی نے فرمایا کہ دنیا صرف اس جہان کا نام ہے جو آسمانوں کے اندر محصور ہے، آسمانوں سے اوپر آخرت کا مقام ہے، وہاں پہنچ کر جو زیارت ہوئی اس کو دنیا کی زیارت نہیں کہا جاسکتا۔
اب سوال یہ رہتا ہے کہ جب آیت قرآنی لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَار سے یہ معلوم ہوا کہ انسان کو اللہ تعالیٰ کی رویت ہو ہی نہیں سکتی تو پھر قیامت میں کیسے ہوگی ؟ اس کا جواب کھلا ہوا یہ ہے کہ آیت قرآنی کے یہ معنی نہیں کہ انسان کے لئے حق تعالیٰ کی رویت وزیارت ناممکن ہے، بلکہ معنی آیت کے یہ ہیں کہ انسانی نگاہ اس کی ذات کا احاطہ نہیں کرسکتی، کیونکہ اس کی ذات غیر محدود اور انسان کی نظر محدود ہے۔
قیامت میں بھی جو زیارت ہوگی وہ اسی طرح ہوگی کہ نظر احاطہ نہیں کرسکے گی، اور دنیا میں انسان اور اس کی نظر میں اتنی قوت نہیں جو اس طرح کی رویت کو بھی برداشت کرسکے، اس لئے دنیا میں رویت مطلقًا نہیں ہو سکتی، اور آخرت میں قوت پیدا ہوجائے گی، تو رویت وزیارت ہوسکے گی، مگر نظر میں ذات حق کا احاط اس وقت بھی نہ ہو سکے گا۔
دوسری صفت حق تعالیٰ شانہ کی اس آیت میں یہ بیان فرمائی ہے کہ اس کی نظر ساری کائنات پر محیط ہے، دنیا کا کوئی ذرہ اس کی نظر سے چھپا ہوا نہیں، یہ علم مطلق اور احاطہ علمی بھی حق تعالیٰ شانہ کی ہی خصوصیت ہے، اس کے سوا کسی مخلوق کو تمام اشیاء کائنات اور ذرہ ذرہ کا علم نہ کبھی حاصل ہوا نہ ہوسکتا ہے، کیونکہ وہ مخصوص صفت ہے رب العزت جل شانہ کی۔
اس کے بعد ارشاد فرمایا وَهُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ ، لطیف، عربی لغت کے اعتبار سے دو معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، ایک معنی مہربان، دوسرے بمقابل کثیف یعنی وہ چیز جو حواس کے ذریعہ محسوس وہ معلوم نہیں کی جاسکتی۔
اور خبیر کے معنی ہیں باخبر، معنی اس جملہ کے یہ ہوگئے کہ اللہ تعالیٰ لطیف ہیں، اس لئے حواس کے ذریعہ ان کا ادراک نہیں کیا جاسکتا، اور خبیر ہیں، اس لئے ساری کائنات کا کئی ذرہ ان کے علم و خبر سے باہر نہیں، اور اگر لطیف کے معنی اس جگہ مہربان کے لئے جاویں تو اشارہ اس طرف ہوگا کہ اللہ تعالیٰ اگرچہ ہمارے ہر قول وفعل بلکہ ارادہ اور خیال سے بھی باخبر ہیں، جس کا اقتضاء یہ تھا کہ ہم ہر گناہ پر پکڑے جایا کرتے، مگر چونکہ وہ لطیف و مہربان بھی ہیں، اس لئے ہر گناہ پر مواخذہ نہیں فرماتے۔
Top