Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 68
اَفَرَءَیْتُمُ الْمَآءَ الَّذِیْ تَشْرَبُوْنَؕ
اَفَرَءَيْتُمُ : کیا بھلا دیکھا تم نے الْمَآءَ : پانی کو الَّذِيْ : جو تَشْرَبُوْنَ : تم پیتے ہو
پھر کیا تم نے کبھی اس پانی کے بارے میں بھی غور کیا جو تم لوگ (دن رات غٹاغٹ) پیتے ہو ؟
[ 58] پانی کی نعمت میں غور و فکر کی دعوت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کیا تم لوگوں نے کبھی اس پانی کو بھی دیکھا یعنی اس کے بارے میں بھی کبھی سوچا اور گور کیا جو تم لوگ پیتے ہو، اور دن رات پیتے ہو، اور جس پر تمہاری زندگی کا مدارو انحصار ہے، کیا اس کو بادلوں سے تم نے اتارا یا ہم ہی ہیں اس کو اتارنے اور برسانے والے ؟ اور ظاہر ہے کہ یہ رب ذوالجلال ہی کا کرم اور اسی کی قدرت و عنایت ہے جس میں تمہارے یا کسی اور کے عمل دخل کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، تو پھر تم اس وحدہٗ لاشریک کا شکر کیوں نہیں ادا کرتے ؟ جو اس طرح بادلوں کے اس پُر حکمت نظام سے تمہیں ایسا صاف ستھرا اور عمدہ و میٹھا پانی عطا کرتا ہے، جس پر تمہاری زندگی کا مدارو انحصار ہے، وہ تم کو اس عظیم الشان نعمت سے نوازتا ہے، اور بغیر کسی عوض و معاوضہ کے نوازتا ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ پھر بھی اس سے غفلت اور ناشکری، آخر کیوں ؟ بہرکیف غذائی نعمتوں کے بعد اب اس ارشاد سے پانی کی نعمت کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے، کہ کیا تم لوگوں نے کبھی اس پانی کے بارے میں بھی غور کیا، جو تمہاری زندگی کی ایک انتہائی اہم اور بنیادی ضرورت ہے، کیا اس کو تم نے اتارا ہے یا اس کے اتارنے والے ہم ہی ہیں ؟ تو پھر تم لوگ اس واہب مطلق کا شکر کیوں نہیں ادا کرتے جس نے تم کو ان عظیم الشان نعمتوں سے نوازا ہے اور محض اپنے فضل و کرم سے نوازا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید،
Top