Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 23
كَاَمْثَالِ اللُّؤْلُؤِ الْمَكْنُوْنِۚ
كَاَمْثَالِ : جیسے مثلا اللُّؤْلُہ : موتی الْمَكْنُوْنِ : چھپے ہوئے
(صفائی اور نفاست میں) چھپا کر رکھے گئے موتیوں جیسی
[ 20] حوران جنت کے ایک امتیازی وصف کا ذکر وبیان : سو جنتیوں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان کیلئے وہاں پر ایسی عظیم الشان حوریں ہونگی جو چھپا کر رکھے گئے موتیوں جیسی ہوں گے۔ یعنی صفائی اور عمدگی میں ایسی ہوں گی جیسے چھپا کر رکھے گئے موتی ہوتے ہیں، جیسا کہ حدیث شریف میں فرمایا گیا کہ ان کی صفائی چھپا کر رکھے گئے اس موتی کی سی ہوگی جس کو کسی نے ہاتھ بھی نہ لگایا ہو، جیسا کہ حضرت ام سلمہ ؓ کے سوال کے جواب میں حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا، [ صفوۃ وغیرہ ] سو جس طرح انسان دنیا میں اس شریک رنج و راحت کا محتاج ہے جس کے بغیر اس کی بزم سونی رہتی ہے، اسی طرح جنت میں بھی اس کی لذت ادھوری رہ جاتی اگر وہاں اس کو یہ شریک حیات میسر نہ آتی۔ اس لئے حضرت واہب مطلق جل جلالہٗ نے اس کو وہاں ایسی ایسی آہو چشم درمکتوں کی طرح اچھوتی اور پاک حوریں عطا فرمائے گا ان دو صفتوں کے اندر ان حوروں کے حسن ظاہر اور حسن باطن کے سارے پہلو جمع ہوگئے۔ جیسا کہ ابھی اوپر والے حاشیے میں بھی گزرا، بہرکیف حوران جنت کو [ لؤلؤ مکنون ] سے تشبیہ دے کر ان کی امتیازی اور انفرادی شان کو واضح فرما دیا گیا کہ وہ ایسے چھپے موتیوں کی طرح ہونگی جن کو کسی نے ہاتھ نہ لگایا ہو، اور سورة صافات میں ان کو چھپا کر رکھے گئے انڈوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔ چناچہ وہاں پر ارشاد فرمایا گیا۔ { کانھن بیض مکنون } [ الصّٰفّٰت : 49 پ 23] اور سورة رحمان میں ان کے بارے میں ارشاد فرمایا۔ { فیہن قصرت الطرف لم یطمثھن انس قبلہم ولا جآن } [ الرحمن : 65 پ 27] کہا ہل جنت سے پہلے ان کو نہ کسی انسان نے چھوا ہوگا اور نہ کسی جن نے۔ سو وہ بالکل اچھوتی اور نرالی شان کی ہوں گی جن سے اہل جنت کو نوازا اور سرفراز فرمایا جائے گا۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید،
Top