Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 27
وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا : اور تحقیق ہم نے بیان کی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِيْ : میں ھٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن مِنْ كُلِّ : ہر قسم کی مَثَلٍ : مثال لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور بلاشبہ ہم نے بیان کیا لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر عمدہ مضمون تاکہ یہ سبق لیں (اور نصیحت حاصل کریں)
62 قرآن حکیم میں ہر عمدہ مضمون کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا اور ادوات تاکید کے ساتھ بیان فرمایا گیا کہ " بلاشبہ ہم نے لوگوں کیلئے اس قرآن میں ہر عمدہ مضمون بیان کیا "۔ راہ حق و ہدایت کی توضیح و تشریح کے لئے اور اس کو ان کے لئے اتنا اور اس حد تک صاف اور واضح کردیا کہ اب اس میں کسی طرح کا کوئی خفا و غموض باقی نہیں رہ گیا۔ جیسا کہ حدیث میں فرمایا گیا کہ میں نے تم کو ایسی صاف و سیدھی اور واضح شاہراہ پر چھوڑ دیا ہے کہ اس کی رات بھی اس کے دن کی طرح روشن ہے۔ اس سے ٹیڑھا نہیں ہوگا مگر وہی شخص جس کے نصیب میں ہی ہلاکت لکھ دی گئی ہو ۔ " تَرَکْتُکُمْ عَلَی الْمَحَجَّۃِ الْبَیْضَائَ لَیْلُہَا کَنَہَارِہَا لَا یَزِیْعُ عَنْہَا اِلَّا ہَالِکٌ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الَّذِی لَا اِلٰہ اِلَّا ہُوَ جَلَّ وَعَلا ۔ ضرب مثل کے معنیٰ ہیں کہ حکمت اور عظمت کی بات کو تمثیل کے انداز میں بیان کیا جائے۔ کیونکہ تمثیل کا انداز و اسلوب حقائق کی تعلیم و تفہیم کیلئے زیادہ موثر و مفید ہوتا ہے۔ خاص کر ان حقائق کے بارے میں جن کا تعلق عالم غیب سے ہو۔ اس لیے حضرات انبیائے کرام اس اسلوب کلام سے زیادہ کام لیتے ہیں۔ تورات، انجیل اور زبور سب امثال سے مملو و معمور ہیں اور حضرت سلیمان کے صحیفہ حکمت کا تو نام ہی " امثال " ہے۔ اپنی اسی خصوصیت کی بناء پر " ضرب مثل " کا محاورہ مجرد حکمت کی بات کہنے کے مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے اگرچہ وہ عام اسلوب میں ہو۔ اسی لیے ہر عمدہ مضمون کو بھی مثال کہا جاتا ہے۔ اسی لیے ہم نے ترجمہ کے اندر اسی کو اختیار کیا ہے کہ قرآن حکیم کا ہر مضمون عمدہ و بےمثال ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا ۔ بہرکیف قرآن حکیم حق و ہدایت اور ارشاد و راہنمائی سے متعلق ہر عمدہ مضمون پر مشتمل ہے۔
Top