Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
تو کیا (اس شخص کی حرمان نصیبی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ؟ ) جو اپنے چہرے کے ذریعے اپنا بچاؤ کرنے پر مجبور ہوگا قیامت کے روز (وہاں کے) اس برے عذاب سے ؟ اور (مزید یہ کہ اس روز) کہا جائے گا ایسے ظالموں سے (ان کی توبیخ و تذلیل کے لئے) کہ اب چکھو مزہ تم لوگ اپنی اس کمائی کا جو تم (زندگی بھر) کرتے رہے تھے1
57 قیامت کے روز منکرین کے حال بد کی ایک تصویر : سو اس سے منکرین کی قیامت کے دن کی بےبسی اور ذلت و رسوائی اور ان کے حال بد کی ایک تصویر پیش فرمائی گئی ہے۔ سو اس سے منکرین آخرت کی بےبسی اور ان کی ذلت و رسوائی کا ایک نہایت ہی ہولناک منظر پیش فرمایا گیا ہے کہ اس روز ایسے لوگ وہاں کے ہولناک عذاب سے بچنے کے لیے اپنے چہروں کو ڈھال بنانے پر مجبور ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ ۔ کہ اس کے ہاتھ جکڑے اور بندھے ہوئے ہوں گے۔ سو یہ ایسے بدبخت شخص کی انتہائی عاجزی اور بےبسی کی ہولناک تصویر ہے۔ کیونکہ چہرہ انسان کا وہ اشرف و اعلیٰ عضو ہے جس کو بچانے کے لئے وہ سب کچھ قربان کردیتا ہے۔ مگر وہاں پر ایسا شخص اپنے چہرے ہی کو اپنے بچاؤ کا ذریعہ بنانے پر مجبور ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ دن ان مستکبرین کی بےبسی کی تصویر ہے جو دنیا میں اپنے کبر و غرور اور رعونت و خرمستی کی بنا پر آخرت کے اس یوم حساب اور اس کی بازپرس کی تکذیب کیا کرتے تھے۔ سو ایسے لوگ اس دن کے ہولناک انجام اور وہاں کے عذاب شدید سے بچنے کیلئے اپنے چہروں کو اپنی ڈھال بنانے پر مجبور ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے - 58 منکرین و مستکبرین کی ایک اور تذلیل کا ذکر : سو اس سے منکرین و مستکبرین کی تذلیل مزید کے لیے ان سے اس خطاب کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا کہ ان کی اس حالت بد کی بنا پر نہ کسی کے دل میں ان کے لیے کوئی ہمدردی پیدا ہوگی اور نہ ہی کسی کو ان پر کوئی ترس آئے گا کہ یہ سب کچھ ان کے اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا طبعی نتیجہ اور اس کا منطقی تقاضا ہوگا۔ اس لیے ان سے کہا جائے گا کہ اب تم مزہ چکھتے رہو اپنی اس کمائی کا جو تم زندگی بھر کرتے رہے تھے۔ اس طرح ان کے باطن کی آگ اور بھڑکے گی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے کہا جائے گا کہ اب تم چکھو مزہ اپنی زندگی بھر کی کمائی کا۔ تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے بھرپور طریقے سے پورے ہو سکیں۔ سو ہم نے تم پر کسی طرح کی کوئی زیادتی نہیں کی۔ بلکہ یہ سب کچھ خود تمہارا اپنا ہی کیا کرایا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ارشاد ربانی سے ایک بات تو یہ واضح فرما دی گئی کہ دین حق سے منہ موڑنا اور خاص کر عقیدئہ آخرت کی تکذیب کرنا خود اپنی جانوں پر ظلم کرنا ہے۔ اور اسکا خمیازہ ظالموں کو بہرحال بھگتنا پڑے گا۔ آج نہیں تو کل بھگتنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور دوسری حقیقت یہ واضح فرما دی گئی کہ کل کے اس یوم حساب میں اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں اور منکروں پر کوئی رحم نہیں فرمائے گا بلکہ ان کی تذلیل و تحقیر کیلئے ان سے کہا جائے گا کہ اب تم چکھو مزہ اپنی اس کمائی کا جو تم لوگ زندگی بھر کرتے رہے تھے۔ اور یہ اس لیے کہ انہوں نے اپنے کفر و انکار کی بنا پر اپنے لیے کسی رحم و ترس کی کوئی گنجائش چھوڑی ہی نہیں ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top