Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 25
كَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
كَذَّبَ : جھٹلایا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے فَاَتٰىهُمُ : تو ان پر آگیا الْعَذَابُ : عذاب مِنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خیال نہ تھا
ان لوگوں نے بھی جھٹلایا (حق اور ہدایت کو) جو گزر چکے ہیں ان سے پہلے سو (آخرکار) ان پر عذاب وہاں سے آیا جہاں سے ان کو خیال (و گمان) بھی نہ تھا
59 منکرین کے لیے عذاب بےگماں سے تنبیہ : سو دور حاضر کے منکرین کو عذاب ِبے گماں سے خبردار کرنے کے لیے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ ان منکرین و مکذبین پر عذاب وہاں سے آیا جہاں سے انکو گمان بھی نہیں تھا ۔ والعیاذ باللہ ۔ کبھی شکلوں اور صورتوں کے فساد و بگاڑ اور مسنح کی صورت میں۔ کبھی طوفان و زلزلہ کی صورت میں۔ اور کبھی قتل و قید کی صورت میں وغیرہ وغیرہ۔ اور یہ تو دنیا میں ہوا جبکہ اصل عذاب آخرت میں ہونے والا ہے جس کی شدت اور ہولناکی کا تصور بھی اس جہاں میں ممکن نہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو بغاوت و سرکشی، کفر و شرک اور معاصی وذنوب کا نتیجہ و انجام بہرحال برا ہے۔ اس سے کبھی بھی بےفکر اور بےخوف و نڈر نہیں ہونا چاہیئے۔ وہ کبھی بھی، کہیں بھی اور کسی بھی شکل میں آسکتا ہے اور اللہ پاک کی طرف سے دی ہوئی ڈھیل اور ملی ہوئی فرصت کی بنا پر کبھی دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیئے ۔ { فَلَا یَأَمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُوْنَ } ۔ سو اس ارشاد ربانی سے دور حاضر کے منکرین و مکذبین کو تنبیہ فرما دی گئی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے امہال سے کبھی غفلت اور دھوکے میں نہ پڑیں۔ بلکہ گزرے دور کے منکرین و مکذبین کے انجام سے درس عبرت لیں کہ جو انجام انکا ہوا وہ انکا بھی ہوسکتا ہے۔ اور جس طرح ان پر عذاب وہاں سے آیا جہاں سے انکو وہم و گمان بھی نہ تھا اسی طرح ان پر بھی آسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قانون سب کیلئے یکساں اور بےلاگ ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اللہ ہمیشہ اور ہر طرح سے اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین -
Top