Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 7
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ١ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنارب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : وہ بتلا دے ۔ ہمیں مَا ۔ لَوْنُهَا : کیسا۔ اس کا رنگ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے صَفْرَآءُ : زرد رنگ فَاقِعٌ : گہرا لَوْنُهَا : اس کا رنگ تَسُرُّ : اچھی لگتی النَّاظِرِیْنَ : دیکھنے والے
اور کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے اس کے پاس کوئی ایسا فرشتہ کیوں نہ بھیج دیا گیا جو اس کے ساتھ رہ کر نہ ماننے والوں کو ڈراتا دھمکاتا رہتا ؟
9 کفار کی طرف سے پیغمبر پر انکے بشری تقاضوں کی بنا پر اعتراض : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے "۔ سو ان اعجوبہ پرستوں کے لئے یہ بات سمجھنا بڑا مشکل تھا کہ کوئی شخص عام انسانوں کی طرح کھاتا پیتا اور بازاروں میں چلتا پھرتا بھی ہو اور وہ نبی اور رسول بھی ہوجائے۔ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی چیز ہوسکتی ہے۔ یعنی ان دونوں کے درمیان منافات ہے۔ اور یہی حال آج کے اعجوبہ پرستوں کا بھی ہے کہ ان دونوں چیزوں کی یکجائی کو یہ بھی ماننے کے لئے تیار نہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ کل کے ان اعجوبہ پرستوں نے ان بشری خصائص کو دیکھتے ہوئے حضرات انبیائے کرام کی نبوت و رسالت کا انکار کیا اور آج کے یہ اعجوبہ پرست نبوت و رسالت کے ماننے کے دعویدار بن کر ان کی بشریت کے منکر ہو رہے ہیں۔ بنیادی غلط فہمی دونوں کی اصل میں ایک ہی رہی ہے کہ نبوت اور بشریت دونوں ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتیں۔ جبکہ حقیقت اور امر واقعہ یہ ہے کہ حضرات انبیائے کرام اپنی اصل اور ذات کے اعتبار سے بشر بلکہ کامل بشر ہوتے ہیں۔ اور اپنی صفت کے اعتبار سے وہ نبی و رسول اور نور حق و ہدایت کا مظہر ہوتے ہیں۔ مگر ان اعجوبہ پرستوں کا کہنا یہ تھا کہ یہ کیسا رسول ہے جو ہماری طرح کھاتا پیتا اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ اگر اللہ کو کوئی رسول بھیجنا ہی ہوتا تو اس کیلئے وہ کسی ایسے فرشتے کو منتخب کرتا جو نوری مخلوق ہونے کے باعث نہ کچھ کھاتا نہ پیتا۔ نہ شادی بیاہ کرتا اور نہ اس کو اپنی ضرورتوں کیلئے بازاروں میں جانے کی ضرورت ہوتی۔ سو انسان کی اعجوبہ پرستی کا ہمیشہ یہی حال رہا۔ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے ۔ الا ماشاء اللہ ۔ حالانکہ عقل و نقل دونوں کا تقاضا یہ ہے کہ پیغمبر بشر اور بشر ہی میں سے ہوں تاکہ وہ بشری تقاضوں کے ہر دائرے میں لوگوں کے لیے اسوئہ اور نمونہ پیش کرسکیں اور لوگ ان کی اتباع اور پیروی کرسکیں۔ مگر جن کی مت مار دی جاتی ہے ان کو یہ صاف اور صریح بات سمجھ نہیں آتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔ آمین۔
Top