Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 8
اَوْ یُلْقٰۤى اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
اَوْ يُلْقٰٓى : یا ڈالا (اتارا) جاتا اِلَيْهِ : اس کی طرف كَنْزٌ : کوئی خزانہ اَوْ تَكُوْنُ : یا ہوتا لَهٗ جَنَّةٌ : اس کے لیے کوئی باغ يَّاْكُلُ : وہ کھاتا مِنْهَا : اس سے وَقَالَ : اور کہا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ تَتَّبِعُوْنَ : نہیں تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر۔ صرف رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : جادو کا مارا ہوا
یا اس کے لیے غیب سے کوئی خزانہ آپڑتا، یا اس کے پاس کم از کم کوئی ایسا باغ ہوتا جس سے یہ خود کھایا پیا کرتا اور یہ ظالم تو مسلمانوں سے یہاں تک کہتے ہیں کہ تم لوگ تو بس جادو کے مارے ہوئے ایک شخص کے پیچھے چلتے ہو۔
10 ابنائے دنیا کا مادہ پرستانہ معیار شرف و فضیلت : یعنی وہی مادہ پرستانہ معیار جس کو آج کی مادہ پرستانہ ذہنیت بھی اپنائے ہوئے ہے کہ اگر یہ صاحب اپنے دعوے میں سچے ہیں تو ان کے پاس خوب خوب دنیاوی ٹھاٹھ باٹھ کیوں نہیں۔ ہٹو بچو کی صدا لگانے اور ڈرانے دھمکانے کے لئے کوئی فرشتہ ان کے ساتھ ہوتا یا اوپر سے کوئی خزانہ ان پر گرا دیا جاتا۔ یا کم از کم اپنے گزارے کے لئے ان کے پاس کوئی باغ تو ہوتا وغیرہ وغیرہ۔ مگر یہاں تو ان میں سے کوئی بھی چیز نہیں۔ تو پھر ہم انہیں دعوائے نبوت میں سچا کس طرح مان لیں حالانکہ مادہ اور معدہ کے ان بندوں کو یہ خبر نہیں کہ اللہ پاک کے نزدیک یہ چند چیزیں تو کیا اس ساری دنیا کی حیثیت بھی مچھر کے ایک پر کے برابر بھی نہیں۔ اگر اس کی اتنی بھی حیثیت ہوتی تو وہ کسی کافر کو پانی کا ایک گھونٹ بھی نہ پینے دیتا۔ جیسا کہ مختلف نصوص میں اس حقیقت کو طرح طرح سے واضح اور آشکارا فرمایا گیا ہے۔ تو پھر دنیا کی ان عارضی اور چند روزہ لذتوں اور فائدوں کو حق و باطل کا معیار آخر کس طرح قرار دیا جاسکتا ہے ؟ یہ تو محض اس دنیائے دوں کا چند روزہ سامان عیش و عشرت ہے اور بس ۔ { اِنْ کُلُّ ذاَلِکَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا } ۔ (الزخرف : 35) مگر بندگان مادہ اور معدہ کے نزدیک یہی سب کچھ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ فکر و نظر کے ہر زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے زیغ و ضلال سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top