Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 48
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ الرِّیٰحَ بُشْرًۢا بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِهٖ١ۚ وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً طَهُوْرًاۙ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَرْسَلَ الرِّيٰحَ : بھیجیں ہوائیں اس نے بُشْرًۢا : خوشخبری بَيْنَ يَدَيْ : آگے رَحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً طَهُوْرًا : پانی پاک
اور وہ اللہ وہی تو ہے جو اپنی رحمت بےپایاں اور کرم بےنہایت سے اپنی رحمت کی بارش سے پہلے ہوائیں بھیجتا ہے خوشخبری دینے کو اور ہم نے ایک نہایت ہی حکیمانہ نظام کے تحت اتارا آسمان سے پاک پانی
60 آسمان سے اتارے جانے والے مائے طہور میں دعوت غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم ہی نے اتارا آسمان سے پاک صاف پانی "۔ جو کہ پاک صاف ہوتا ہے ہر طرح کی گندگی اور آمیزش سے۔ اور جو کہ طاہر و محفوظ ہوتا ہے ہر قسم کے زہریلے مادوں اور جراثیم سے۔ اور جو کہ صرف پاک ہی نہیں ہوتا بلکہ پاک کرنے والا بھی ہوتا ہے۔ یعنی طاہر کے ساتھ ساتھ وہ مطہر بھی ہوتا ہے۔ کیونکہ طہور کے معنیٰ ہیں طہارت حاصل کرنے کا ذریعہ۔ جیسے وضو کے معنیٰ ہیں وضو کرنے کا ذریعہ اور " وقود " کے معنیٰ ہیں جلانے کا ذریعہ۔ یعنی " ایندھن "۔ سو اس پانی سے طرح طرح کی نجاستوں اور گندگیوں و غلاظتوں کو دھویا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ پانی کا یہ حیات آفریں اور زندگی بخش جوہر ایسا عظیم الشان جوہر اور قدرت کا اس قدر جلیل القدرتحفہ اور عطیہ ہے کہ اس سے انسانوں، حیوانوں اور نباتات وغیرہ سب کی زندگی اور ان کی بقا وابستہ ہے۔ اور یہیں سے تم لوگ یہ بھی سوچو کہ جس قادر مطلق اور حکیم مطلق نے تمہاری جسمانی اور مادی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے اس قدر حکیمانہ انتظام فرمایا ہے کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ تمہاری روحانی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے کوئی انتظام نہ فرمائے ؟ جبکہ جسم و جان کے اس مجموعے میں اصل چیز روح ہی ہے۔ سو تمہاری ان روحانی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے اس نے وحی و رسالت کا انتظام فرمایا جس کی آخری اور کامل شکل اب قرآن حکیم کی صورت میں تمہارے سامنے موجود ہے۔ سو اس خالق ومالک ربِّ رحمن و رحیم کی ان عظیم الشان نعمتوں اور جلیل القدر احسانات کے باوجود اس سے اعراض و روگردانی اختیار کرنا اور اس کے حقِّ بندگی سے غفلت برتنا کس قدر ظلم اور کتنی بےانصافی ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top