Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 36
فَقُلْنَا اذْهَبَاۤ اِلَى الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ فَدَمَّرْنٰهُمْ تَدْمِیْرًاؕ
فَقُلْنَا : پس ہم نے کہا اذْهَبَآ : تم دونوں جاؤ اِلَى الْقَوْمِ : قوم کی طرف الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا : جنہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَدَمَّرْنٰهُمْ : تو ہم نے تباہ کردیا انہیں تَدْمِيْرًا : بری طرح ہلاک
پھر ہم نے ان دونوں کو حکم دیا کہ جاؤ تم دونوں ان لوگوں کی طرف جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو پھر تنبیہ و انداز کے بعد بھی جب وہ لوگ باز نہ آئے تو ہم نے ان سب کو دائمی تباہی کے گھاٹ اتار دیا نہایت بری طرح
43 حق کی تکذیب و انکار کا نتیجہ ہلاکت و تباہی : سو حضرت موسیٰ اور ہارون دونوں کو فرعونیوں کی طرف بھیجا گیا تاکہ وہ ان کو حق کا پیغام پہنچا سکیں مگر ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی اور ان دونوں کو جادو گر کہہ کر ان کی دعوت کو ٹھکرا دیا۔ جس کے نتیجے میں آخر کار ان کو ہلاکت و تباہی کے گھاٹ اتار کر ہمیشہ ہمیش کے لیے مٹا دیا۔ اور ایسا مٹایا کہ دنیا میں غرقابی کے بعد ان کو ہمیشہ ہمیش کے لیے دوزخ کا ایندھن بنادیا گیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ پس جو قومیں حق کو جھٹلاتی ہیں اور وہ داعیانِ حق کے مقابلے میں کفر و انکار ہی سے کام لیتی ہیں ان کا آخری انجام بہرحال ہلاکت اور ہمیشہ کی تباہی اور بربادی ہی ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس میں حضرت امام الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ کیلئے تسلی کا سامان ہے اور ساتھ ہی کفار قریش کیلئے تنبیہ و تذکیر بھی ہے کہ اگر وہ اپنے کفر و انکار سے باز نہ آئے تو ان کا حشر بھی وہی ہوگا جو اس سے پہلے کے کفار و منکرین کا ہوچکا ہے کہ اللہ کا قانون سب کیلئے ایک اور بےلاگ ہے۔ سو ایسوں کو اس سے درس عبرت و بصیرت لینا چاہیے۔
Top