Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 20
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّاۤ اِنَّهُمْ لَیَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَ یَمْشُوْنَ فِی الْاَسْوَاقِ١ؕ وَ جَعَلْنَا بَعْضَكُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَةً١ؕ اَتَصْبِرُوْنَ١ۚ وَ كَانَ رَبُّكَ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنَا : بھیجے ہم نے قَبْلَكَ : تم سے پہلے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع) اِلَّآ : مگر اِنَّهُمْ : وہ یقیناً لَيَاْكُلُوْنَ : البتہ کھاتے تھے الطَّعَامَ : کھانا وَيَمْشُوْنَ : اور چلتے پھرتے تھے فِي الْاَسْوَاقِ : بازاروں میں وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کیا (بنایا) بَعْضَكُمْ : تم میں سے بعض کو (کسی کو) لِبَعْضٍ : بعض (دوسروں کے لیے) فِتْنَةً : آزمائش اَتَصْبِرُوْنَ : کیا تم صبرو کرو گے وَكَانَ : اور ہے رَبُّكَ : تمہارا رب بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور ہم نے جو بھی پیغمبر آپ سے پہلے بھیجے ان سب کی شان یہی تھی کہ وہ کھاتے پیتے بھی تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے بھی،2 اور ہم نے تم سب کو اے لوگوں آپس میں ایک دوسرے کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے3 کیا تم لوگ صبر کرتے ہو ؟ اور تمہارا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
23 جملہ انبیاء و رسل بشر اور انسان ہی تھے : سو اس سے واضح فرمایا گیا کہ جتنے بھی انبیائے کرام آئے وہ سب بشر اور انسان ہی تھے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور نفی و اثبات کے ساتھ حصر وقصر کے انداز و اسلوب میں ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے آپ سے پہلے ۔ اے پیغمبر !۔ جو بھی رسول بھیجے وہ کھانا بھی کھاتے تھے اور بازاروں میں بھی چلتے پھرتے تھے "۔ یعنی وہ سب ہی بشر تھے جو کھانے پینے وغیرہ کے تمام بشری خواص و عوارض رکھتے تھے۔ لہذا ان لوگوں کا آپ ﷺ کی بشریت اور ان بشری لوازم پر اعتراض کرنا باطل و مردود ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { قُلْ مَا کُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ } ۔ یعنی " ان سے کہو کہ میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں " (الاحقاف :9) ۔ مگر اس سب کے باوجود آج کے اعجوبہ پرستوں کی طرح کل کے ان اعجوبہ پرستوں کا کہنا بھی یہی تھا کہ ایک ایسا بشر رسول کس طرح ہوسکتا ہے جو کہ دوسرے انسانوں کی طرح کھاتا پیتا، چلتا پھرتا، بازاروں میں آتا جاتا ہو۔ اور دوسرے بشری تقاضے اور انسانی عوارض رکھتا ہو۔ وہ نبی و رسول کس طرح ہوسکتا ہے ؟ نبی تو وہ ہونا چاہیئے جو ان تمام بشری صفات اور انسانی عوارض سے ماوراء اور بالا کوئی آسمانی اور نوری قسم کی مخلوق ہو۔ یہی اشتباہ کل کے ان لوگوں کو بھی تھا اور یہی آج کے بہت سے اہل بدعت اور دوسرے اعجوبہ پرستوں کو بھی ہے۔ فرق اگر ہے تو یہ کہ کل کے ان اعجوبہ پرستوں نے انبیائے کرام کی بشری صفات پر نظر رکھتے ہوئے ان کی نبوت و رسالت کا انکار کردیا اور آج کے یہ عجوبہ پرست ان کی نبوت و رسالت پر ایمان کے دعویدار بن کر ان کی بشریت کے منکر ہو رہے ہیں۔ اور صاف کہتے ہیں کہ نبی کو بشر کہنا ہی سرے سے جائز نہیں۔ یعنی کل کے ان اعجوبہ پرستوں نے عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہمیں سے دوسرے جز کا انکار کیا تھا اور آج کے یہ اعجوبہ پرست اس کے پہلے جز کے انکاری ہو رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ جبکہ حق اور حقیقت یہ ہے کہ حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ بیک وقت بشر بھی ہوتے ہیں اور نبی و رسول بھی۔ بلکہ بشر وہ پہلے ہوتے ہیں اور نبی و رسول بعد میں بنتے ہیں۔ اسی لئے صحیح حدیث میں وارد ہے کہ آنحضرت ﷺ کے سامنے جب ایک شخص نے رَسُوْلُہ وَعَبْدُہُ کہا تو آپ نے اس کو فوراً ڈانٹ کر فرمایا کہ اس طرح مت کہو۔ بلکہ ۔ " عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہ " ۔ کہو کہ میں بندئہ وبشر پہلے تھا اور نبی و رسول بعد میں بنا ۔ " کَنْتُ عَبْدًا قَبْلَ انْ اَکُوْنَ رَسُوْلاً ۔ " بہرحال یہاں پر کفار کے اسی بیہودہ سوال کا جواب دیا گیا ہے اور یہ اعتراض و الزام دراصل ان لوگوں کی خود اپنی حماقت کی دلیل تھا اور ہے۔ کیونکہ عقل اور نقل دونوں کا تقاضا یہ ہے کہ انسانوں کی ہدایت کے لئے پیغمبر بھی انسانوں ہی میں سے ہو۔ تاکہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں ان کو عملی طور پر نمونہ دکھا سکے۔ اسی لئے آنحضرت ﷺ اور آپ سے پہلے کے تمام انبیائے کرام بشر اور انسان ہی تھے ۔ عَلٰی جَمِیْعِہِمِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ ۔ بہرکیف اس آیت کریمہ سے کفار قریش کے اس اعتراض کا جواب دیا گیا جو وہ حضور ﷺ پر آپ ﷺ کی بشریت طاہرہ اور اس کے تقاضوں کی بنا پر کرتے تھے۔ اور اس اہم اور بنیادی حقیقت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ جتنے بھی انبیا آئے وہ سب بشر ہی تھے۔ 24 سب لوگ ایک دوسرے کے لیے ذریعہ ابتلاء و آزمائش : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ تم میں سے ہر ایک دوسرے کے لیے ذریعہ ابتلاء و آزمائش ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے تم سب کو ایک دوسرے کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے "۔ سب لوگوں کو خطاب ہے خواہ وہ کوئی بھی ہوں اور کہیں کے بھی ہوں۔ مگر اس کا اولین مصداق کفار قریش اور مسلمان ہیں۔ پس کافر مومن کے لئے اور مومن کافر کے لئے، موحد مشرک کے لئے اور مشرک موحد کے لئے، مال دار غریب کے لئے اور غریب مال دار کے لئے آزمائش کا ذریعہ ہے کہ یہ دنیا ہے ہی ابتلاء و آزمائش کا گھر۔ لہذا راہ حق میں جو بھی دقت و دشواری پیش آئے اس پر صبر و استقامت ہی سے کام لو۔ اور تمہارا رب جب یہ کچھ خود دیکھ رہا ہے تو وہ ہر کسی کو اس کا وہ بدلہ دے گا جس کا وہ حق دار ہے۔ اس لئے اہل حق کو اپنے مستقبل و انجام کے لئے بہرحال مطمئن رہنا چاہیئے اور اہل باطل کو راہ حق و صواب کو اپنانے کی فکر و کوشش کرنی چاہیئے قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ فرصت محدود و معدود ان کے ہاتھ سے نکل جائے ۔ وباللّہِ التّوفیق لما یُحِبُّ وَیرید ۔ سو اسی سنت ابتلاء و آزمائش کے مطابق مسلمانوں کی غربت کفار قریش کیلئے فتنہ بن گئی۔ جن کے مطابق ان لوگوں کا کہنا تھا کہ جب مال و دولت اور جاہ و اقتدار وغیرہ کی نعمتیں ہم لوگوں کو حاصل ہیں تو پھر اگر یہ دین بھی کوئی خدائی دین ہوتا تو یہ بھی ہم ہی لوگوں کو ملتا نہ کہ ان مسلمانوں کو جو کہ قلاش ہیں۔ اور اگر اللہ نے انسانوں ہی میں سے کسی کو رسول بنا کر بھیجنا ہوتا تو وہ اس کیلئے مکہ اور طائف کے سرداروں میں سے کسی کو اس کیلئے چنتا نہ کہ محمد ﷺ جیسے غریب شخص کو وغیرہ وغیرہ۔ سو اسی کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے تم میں سے بعض کو بعض کے لیے ذریعہ ابتلاء و آزمائش بنایا ۔ اللہ تعالیٰ اس ابتلاء و آزمائش کے ہر مرحلے پر کامیابی اور سرخروئی نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔ 25 مسلمانوں کو صبر کی تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا اور استفہام تحریض کے طور پر فرمایا گیا کہ " تم لوگ صبر کرتے ہو ؟ " یعنی جب آزمائش کے اس امتحان میں کفار قریش ناکام ہوگئے اور انہوں نے مال و دولت جیسی نعمتوں پر اللہ کا شکر کرنے کی بجائے الٹا انہی کی بنا پر اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر حق کا انکار کردیا اور وہ حق کے دشمن بن گئے اور استکبار کے نشے میں انہوں نے حق کی صداقت و حقانیت اور اس کی معقولیت میں غور و فکر کرنے کی بجائے الٹا انہوں نے دعاۃِ حق کا مذاق اڑانا شروع کردیا۔ سو اب تمہاری آزمائش ہے اے مسلمانو کہ تم لوگ انکے طعن وتشنیع اور مخالفت و عداوت کے مقابلے میں ثابت قدم رہتے ہو کہ نہیں۔ اور استفہام یہاں پر تحریض و تشویق کیلئے ہے۔ یعنی تم لوگوں کو ان کے مقابلے میں ثابت قدم رہنا چاہیئے۔ سو اس میں مسلمانوں کیلئے صبر و استقامت کی تعلیم و تلقین ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید -
Top