Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 19
فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ بِمَا تَقُوْلُوْنَ١ۙ فَمَا تَسْتَطِیْعُوْنَ صَرْفًا وَّ لَا نَصْرًا١ۚ وَ مَنْ یَّظْلِمْ مِّنْكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًا كَبِیْرًا
فَقَدْ كَذَّبُوْكُمْ : پس انہوں نے تمہیں جھٹلا دیا بِمَا تَقُوْلُوْنَ : وہ جو تم کہتے تھے (تمہاری بات) فَمَا تَسْتَطِيْعُوْنَ : پس اب تم نہیں کرسکتے ہو صَرْفًا : پھیرنا وَّلَا نَصْرًا : اور نہ مدد کرنا وَمَنْ : اور جو يَّظْلِمْ : وہ ظلم کرے گا مِّنْكُمْ : تم میں سے نُذِقْهُ : ہم چکھائیں گے اسے عَذَابًا : عذاب كَبِيْرًا : بڑا
سو وہ قطعی اور صریح طور پر جھٹلا دیں گے تمہاری ان تمام باتوں کو اے منکرو ! جو تم لوگ آج ان کو شریک ٹھہرانے کے لیے گھڑتے بناتے ہو پھر نہ تو تم عذاب کو ٹال سکو گے اور نہ ہی کہیں سے کوئی مدد پا سکو گے اور جو بھی کوئی تم میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو مزہ چکھا کر رہیں گے ایک بہت بڑے عذاب کا
22 مشرکوں کی تذلیل و توبیخ مزید کا ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ مشرکوں کی تذلیل و توبیخ کے لیے ان سے مزید کہا جائے گا کہ لو تمہارے ان معبودوں نے تم کو اے مشرکو جھٹلا دیا "۔ یعنی یہ بات ہوگی تو قیامت میں لیکن یہ ایسی یقینی ہے کہ گویا کہ ہوچکی ہے۔ اسی لئے اس کو ماضی کے صیغے سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ بات ان کو اس وقت کہی جائے گی کہ لو جن کا تمہیں تکیہ و آسرا تھا انہوں نے تمہیں اور تمہاری ان تمام خوش فہمیوں کو جھٹلا دیا جو تم نے ان سے وابستہ کر رکھی تھیں۔ سو اب لوگ چکھو مزہ اپنے کئے کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف قیامت میں وقوع پذیر ہونے والی اس حقیقت کو اس کے تحقق وقوع کی بناء پر بتقاضائے بلاغت یہاں پر ماضی کے صیغے سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ سو مشرکوں سے کہا جائے گا کہ لو جن کا تم لوگوں کو بڑا زعم اور گھمنڈ تھا۔ اور جن کو تم اپنا مشکل کشا و حاجت روا سمجھ کر پوجا پکارا کرتے تھے۔ اور تمہارا کہنا یہ تھا کہ یہ مشکل وقت میں ہمیں کام آئیں گے اور ہم جو بھی اور جیسے بھی اعمال کرتے رہیں یہ ہمیں چھڑا دیں گے۔ آج انہوں نے تمہیں صاف اور صریح طور پر جھٹلا دیا۔ تمہارا کہنا تو یہ تھا کہ ہم جو ان کو حاجت روا و مشکل کشا سمجھ کر پوجتے پکارتے ہیں۔ یہ انہی کی ہدایت وتعلیمات کے مطابق کر رہے ہیں اور ان کی رضا و خوشنودی حاصل کررہے ہیں۔ لیکن ان کا صاف اور صریح طور پر کہنا یہ ہوگا کہ ہماری طرف سے کسی کو اپنی عبادت کا حکم دینا تو درکنار ہم تو ایک لمحہ کیلئے بھی اس بات کے روادار نہیں کہ اللہ کے سوا کسی کو اپنا ولی و کارساز بنائیں۔ سو یہ قرآن حکیم کا دنیا پر کس قدر احسان عظیم ہے کہ غیب کے ان حقائق کو جن کے جاننے کا دوسرا کوئی ذریعہ انسان کیلئے ممکن ہی نہیں۔ ان سے دنیا کو اس قدر صراحت و وضاحت کے ساتھ آگاہ کردیا مگر دنیا ہے کہ پھر بھی خواب غفلت میں محو اور مست و مگن ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ شرک و غفلت اور ان کے ہر شائبہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ ہمیشہ اپنی یاد دلشاد سے سرشار اور اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر ثابت و مستقیم رکھے اور نفس و شیطان کے ہر مکر و فریب سے ہمیشہ اپنے حفظ وامان میں رکھے ۔۔ آمین ثم آمین وانہ سبحانہ وتعالی سمیع قریب مجیب وعلی ما یشاء قدیر -
Top