Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 26
وَ اٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا
وَاٰتِ : اور دو تم ذَا الْقُرْبٰى : قرابت دار حَقَّهٗ : اس کا حق وَالْمِسْكِيْنَ : اور مسکین وَ : اور ابْنَ السَّبِيْلِ : مسافر وَ : اور لَا تُبَذِّرْ : نہ فضول خرچی کرو تَبْذِيْرًا : اندھا دھند
اور رشتہ دار کو اس کا حق دے دیا کرو، اور مسکین اور مسافر کو بھی، پر بےجا خرچ نہیں کرنا،
53۔ بےجا خرچ کرنے کی ممانعت :۔ سو ارشاد فرمایا گیا ” اور بےجا خرچ نہیں کرنا “۔ یعنی مال کو اس کی معصیت و نافرمانی میں نہیں صرف کرنا کہ یہ اسراف ہے جبکہ نیکی میں جتنا بھی خرچ کیا جائے وہ اسراف نہیں۔ چناچہ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ تبذیر واسراف ناحق میں خرچ کرنا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی سارا مال بھی راہ حق میں خرچ کرلے تو اسراف نہیں کہلائے گا۔ اور اگر غیر حق میں ایک مد بھی خرچ کرے گا تو وہ اسراف اور تبذیر کہلائے گا۔ (ابن کثیر وغیرہ ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو رشتہ داروں مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دینے کی تعلیم و تلقین کے ساتھ اس کی بھی ہدایت فرما دی گئی کہ مال کا بےجا مت خرچ کرنا۔ اور فرمایا گیا کہ اسراف و فضول خرچی سے کام لینے والے شیطان کے بھائی ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ اسراف اور تبذیر سے ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے آمین ثم آمین
Top