Maarif-ul-Quran - Al-Furqaan : 22
یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ لَا بُشْرٰى یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَ یَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا
يَوْمَ : جس دن يَرَوْنَ : وہ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے لَا بُشْرٰى : نہیں خوشخبری يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کے لیے وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہیں گے حِجْرًا : کوئی آڑ ہو مَّحْجُوْرًا : روکی ہوئی
جس دن دیکھیں گے فرشتوں کو کچھ خوشخبری نہیں اس دن گنہگاروں کو اور کہیں گے کہیں روک دی جائے کوئی آڑ۔
حِجْـرًا مَّحْجُوْرًا، حجر کے لفظی معنے محفوظ جگہ کے ہیں اور محجوراً اس کی تاکید ہے۔ یہ لفظ محاورہ عرب میں اس وقت بولا جاتا تھا جب کوئی مصیبت سامنے ہو۔ اس سے بچنے کے لئے لوگوں سے کہتے تھے کہ پناہ ہے پناہ، یعنی ہمیں اس مصیبت سے پناہ دو تو قیامت کے روز بھی جب کفار فرشتوں کو سامان عذاب لاتا ہوا دیکھیں گے دنیا کی عادت کے مطابق یہ لفظ کہیں گے۔ اور حضرت ابن عباس سے اس لفظ کے یہ معنے منقول ہیں حَرَامًا مُحرّمًا اور مراد یہ ہے کہ قیامت کے روز جب یہ لوگ فرشتوں کو عذاب کے ساتھ دیکھیں گے اور ان سے معاف کرنے اور جنت میں جانے کی درخواست کریں گے یا تمنا ظاہر کریں گے تو فرشتے ان کے جواب میں کہیں گے حِجْـرًا مَّحْجُوْرًا، یعنی جنت کافروں پر حرام اور ممنوع ہے (مظہری)
Top