Jawahir-ul-Quran - Al-Furqaan : 22
یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ لَا بُشْرٰى یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَ یَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا
يَوْمَ : جس دن يَرَوْنَ : وہ دیکھیں گے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے لَا بُشْرٰى : نہیں خوشخبری يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کے لیے وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہیں گے حِجْرًا : کوئی آڑ ہو مَّحْجُوْرًا : روکی ہوئی
جس دن18 دیکھیں گے فرشتوں کو کچھ خوشخبری نہیں اس دن گناہ گاروں کو اور کہیں گے کہیں روک دی جائے کوئی آڑ
18:۔ ” یوم یرون الخ “ یہ پانچویں شکوے کا جواب ہے یہ مطالبہ محض ان کی ضد اور سرکشی ہے ورنہ جس دن وہ فرشتوں کو دیکھ لیں گے اس دن انہیں کوئی خوشی حاصل نہیں ہوگی۔ اس دن فرشتے کہیں گے آج مجرموں کو ہر خوشی اور مسرت سے کوسوں دور رکھا جائے گا۔ ” حجرا “ مفعول مطلق ہے اور اس کا فعل متروک ہے۔ اور ” محجورا “ اس کی تاکید ہے وھو من المصار المنصوبۃ بافعال متروک اظھارھا و محجورا لتاکید معنی الحجر کما قالوا موت مائت (مدارک ج 3 ص 125) ۔
Top