Kashf-ur-Rahman - Al-Israa : 56
وَ اِذْ قُلْنَا لَكَ اِنَّ رَبَّكَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الرُّءْیَا الَّتِیْۤ اَرَیْنٰكَ اِلَّا فِتْنَةً لِّلنَّاسِ وَ الشَّجَرَةَ الْمَلْعُوْنَةَ فِی الْقُرْاٰنِ١ؕ وَ نُخَوِّفُهُمْ١ۙ فَمَا یَزِیْدُهُمْ اِلَّا طُغْیَانًا كَبِیْرًا۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب قُلْنَا : ہم نے کہا لَكَ : تم سے اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب اَحَاطَ : احاطہ کیے ہوئے بِالنَّاسِ : لوگوں کو وَمَا جَعَلْنَا : اور ہم نے نہیں کیا الرُّءْيَا : نمائش الَّتِيْٓ : وہ جو کہ اَرَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دکھائی اِلَّا : مگر فِتْنَةً : آزمائش لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَالشَّجَرَةَ : ور (تھوہر) کا درخت الْمَلْعُوْنَةَ : جس پر لعنت کی گئی فِي الْقُرْاٰنِ : قرآن میں وَنُخَوِّفُهُمْ : اور ہم ڈراتے ہیں انہیں فَمَا يَزِيْدُهُمْ : تو نہیں بڑھتی انہیں اِلَّا : مگر (صرف) طُغْيَانًا : سرکشی كَبِيْرًا : بڑی
آپ ان کافروں سے فرمائیے کہ تم جن کو خدا کے سوا معبود سمجھے بیٹھے ہو ذرا ان کو پکارو تو وہ فرضی معبود نہ تم سے کسی تکلیف کو دور کردینے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ تکلیف کے بدلنے کا اختیار ان کو حاصل ہے
-56 اے پیغمبر آپ اس دین حق کے منکروں سے کہہ دیجیے کہ تم جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا معبود سمجھے بیٹھے ہو ان کو ذرا پکارو تو سہی سو وہ فرضی معبود نہ تم سے کسی تکلیف اور دکھ کے دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ اس تکلیف کو بدلنے کا اختیار ان کو حاصل ہے۔ یعنی وہ معبود جن ہوں یا ملائکہ یا اصنام ان کو کسی اپنی تکلیف کو دور کرنے کی غرض سے پکار دیکھو تو تم کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کو نہ تو تکلیف دور کرنے کا اختیار ہے نہ تکلیف کو بدلنے کا کہ تم سے ہٹا کر کسی دوسرے پر ڈال دیں یا سخت تکلیف کو کچھ ہلکا کردیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی تم سے کسی اور پر ڈال دیں۔ 12
Top