Jawahir-ul-Quran - Al-Baqara : 257
اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۙ یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓئُهُمُ الطَّاغُوْتُ١ۙ یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠   ۧ
اَللّٰهُ : اللہ وَلِيُّ : مددگار الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے يُخْرِجُهُمْ : وہ انہیں نکالتا ہے مِّنَ : سے الظُّلُمٰتِ : اندھیروں (جمع) اِلَى : طرف النُّوْرِ : روشنی وَ : اور الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْٓا : کافر ہوئے اَوْلِيٰٓئُھُمُ : ان کے ساتھی الطَّاغُوْتُ : گمراہ کرنے والے يُخْرِجُوْنَھُمْ : وہ انہیں نکالتے ہیں مِّنَ : سے النُّوْرِ : روشنی اِلَى : طرف الظُّلُمٰتِ : اندھیرے (جمع) اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخی ھُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اللہ مددگار ہے ایمان والوں کا نکالتا ہے ان کو اندھیروں سے روشنی کی طرف505 اور جو لوگ کافر ہوئے ان کے رفیق شیطان نکالتے ہیں ان کو روشنی سے اندھیروں کے طرف506 یہی لوگ ہیں دوزخ میں رہنے والے وہ اسی میں ہمیشہ رہیں گے507
505 یہ پہلے قانون کا بیان ہے۔ ولی کے معنی ناصر اور مددگار کے ہیں۔ ظلمات سے کفر وشرک اور شبہات کے اندھیرے مراد ہیں اور نور سے مراد یقین و ایمان کی روشنی ہے اور الذین آمنوا سے وہ لوگ مراد ہیں جو حق کے متلاشی اور ایمان لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ولمراد بھم من اراد الایمان (روح ص 14 ج 3) یعنی جو لوگ حق کے طالب ہوں الہدی کی طرف انابت کریں اور ایمان لانے کا ارادہ رکھتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کی دستگیری فرماتا اور ان کی مدد کرتا ہے اور انہیں کفر وشرک اور شکوک و شبہات کی الجھنوں سے نکال کر ان کے دلوں کو نور ایمان سے منور اور دولت یقین سے مالا مال کردیتا ہے۔506 یہ دوسرا قانون ہے۔ لیکن جو لوگ ضد وعناد کی وجہ سے کفر پر رہنا چاہتے ہیں اور اپنے اختیار سے کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سے ایمان کی توفیق چھین کر شیطانوں کو ان پر مسلط کردیتا ہے جو ان کے دلوں میں طرح طرح کے شبہات پیدا کرتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے دل شبہات کی سیاہی سے بالکل ڈھک جاتے ہیں اور ان سے فطری نور چھین لیا جاتا ہے اور ان کے دلوں پر مہر جباریت لگ جاتی ہے۔ 507 اولئک کا اشارہ الذین کفروا کی طرف ہے۔ یعنی وہ لوگ جنہوں نے عناداً اور اختیاراً کفر قبول کیا ہے۔ وہ جہنمی ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ اس کے بعد اللہ نے تین قصے بیان فرمائے ہیں۔ جو ان دونوں قاعدوں پر لف ونشر غیر مرتب کے طور پر متفرع ہیں۔
Top