Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 14
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَتَّخِذُ وَلِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ هُوَ یُطْعِمُ وَ لَا یُطْعَمُ١ؕ قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَسْلَمَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَغَيْرَ : کیا سوائے اللّٰهِ : اللہ اَتَّخِذُ : میں بناؤں وَلِيًّا : کارساز فَاطِرِ : بنانے والا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : زمین وَهُوَ : اور وہ يُطْعِمُ : کھلاتا ہے وَلَا يُطْعَمُ : اور وہ کھاتا نہیں قُلْ : آپ کہ دیں اِنِّىْٓ اُمِرْتُ : بیشک مجھ کو حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَكُوْنَ : میں ہوجاؤں اَوَّلَ : سب سے پہلا مَنْ : جو۔ جس اَسْلَمَ : حکم مانا وَ : اور لَا تَكُوْنَنَّ : تو ہرگز نہ ہو مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : شرک کرنے والے
کہو کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی اور کو مددگار بناؤں کہ (وہی تو) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی (سب کو) کھانا دیتا ہے اور خود کسی سے کھانا نہیں لیتا۔ (یہ بھی) کہہ دو کہ مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لانے والا ہوں اور یہ کہ تم (اے پیغمبر ﷺ مشرکوں میں نہ ہونا۔
(14) اور اے محمد ﷺ آپ کا رب کفار کی باتوں کو سننے والا اور ان کے انجام اور مخلوق کے روزی دینے کو جاننے والا ہے اے محمد ﷺ آپ ان سے فرمادیجیے کیا ایسے اللہ کے علاوہ کسی اور کو معبود بناؤں جو کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ تمام مخلوق کو کھانے کو دیتا ہے اور اس کو کوئی بوجہ عدم ضرورت کھانے کو نہیں دیتا اور نہ ہی یہ ہوتا ہے کہ مخلوق کو روزی دینے میں اس کو کسی سے مددلینا پڑتی ہے۔ اے محمد ﷺ آپ کفار مکہ سے یہ فرما دیجیے کہ مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے میں اسلام قبول کروں یا اپنے زمانہ والوں میں سب سے پہلے خلوص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی توحید اور عبادت بجا لاؤں اور دیکھو ! تم مشرکین کے دین پر ہرگز مت ہونا۔
Top