Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Az-Zumar : 3
اَلَا لِلّٰهِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَ١ۘ مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ فِیْ مَا هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ١ؕ۬ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ
اَلَا
: یاد رکھو
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الدِّيْنُ
: عبادت
الْخَالِصُ ۭ
: خالص
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اتَّخَذُوْا
: بناتے ہیں
مِنْ دُوْنِهٖٓ
: اس کے سوا
اَوْلِيَآءَ ۘ
: دوست
مَا نَعْبُدُهُمْ
: نہیں عبادت کرتے ہم ان کی
اِلَّا
: مگر
لِيُقَرِّبُوْنَآ
: اس لیے کہ وہ مقرب بنادیں ہمیں
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کا
زُلْفٰى ۭ
: قرب کا درجہ
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
يَحْكُمُ
: فیصلہ کردے گا
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
فِيْ مَا
: جس میں
هُمْ
: وہ
فِيْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: وہ اختلاف کرتے ہیں
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يَهْدِيْ
: ہدایت نہیں دیتا
مَنْ هُوَ
: جو ہو
كٰذِبٌ
: جھوٹا
كَفَّارٌ
: ناشکرا
خبردار دین خالص اللہ کا حق ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرر ہے ہیں، اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہو
فہم القرآن ربط کلام : الدّین کی بنیادی دعوت اور اس کا پہلا نقطہ۔ عبادت بھی خالص اور تابعداری بھی خالص : ارشاد ہوا کہ اللہ کی عبادت بھی خالص کرنی ہے اور تابعداری بھی خالصتاً “ اللہ “ ہی کی ہونی چاہیے۔ عبادت کی تین بڑی اقسام ہیں۔ ” اَلتَّحَیَاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰاتُ وَالطَّیِّبَاتُ “” زبانی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ “ 1 زبانی عبادت کا مفہوم : زبان سے جو بات بھی نکالی جائے وہ اللہ کے حکم کے مطابق اور اس کی رضا کے لیے ہونی چاہیے۔ (عَنْ حُذَیْفَۃَ عَنِ النَّبِیّ ﷺ قَالَ لاَ تَقُولُوا مَا شَاء اللَّہُ وَشَاءَ فُلاَنٌ وَلَکِنْ قُولُوا مَا شَاء اللَّہُ ثُمَّ شَاءَ فُلاَنٌ)[ رواہ ابوداود : باب لاَ یُقَالُ خَبُثَتْ نَفْسِی ] ” حضرت حذیفہ ؓ نبی اکرم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا تم یہ نہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے بلکہ کہو جو اللہ چاہے پھر جو فلاں چاہے۔ “ 2 بدنی عبادات : بدنی عبادات میں نماز، روزہ، حج اور لوگوں کی خدمت کرنا شامل ہے۔ بشرطیکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی شامل نہ ہو۔ کیونکہ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے۔ (عِنِ النَّوَاسِ بْنِ سَمْعَانَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ رواہ فی شرح السنۃ)[ مشکوۃ المصابیح : باب کتاب الامارۃ والقضاء ] ” حضرت نواس بن سمعان ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مخلوق کی اطاعت میں اللہ کی نافرمانی جائز نہیں۔ “ 3 مالی عبادات : ” تَشٰھُدْ “ میں مالی عبادت کو ” الطَّیِّبَاتُ “ کہا گیا ہے۔ اس کی پہلی شرط یہ ہے کہ مال پاک ہو اور حلال طریقہ سے کمایا گیا ہو۔ دوسری شرط یہ ہے کہ صدقہ کرتے وقت صرف اللہ کی رضا مطلوب ہو۔ خرچ کرنے کا طریقہ اور مقام بھی شریعت کے مطابق ہونا چاہیے۔ (عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ أَیُّھَاالنَّاسُ إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لَایَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا وَإِنَّ اللّٰہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِمَا أَمَرَ بِہِ الْمُرْسَلِیْنَ فَقَالَ (یَاأَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْامِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا إِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ) وَقَالَ (یَا أَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَارَزَقْنٰکُمْ ) [ رواہ مسلم : کتاب الزکوٰۃ ] ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! اللہ پاک ہے ا ورپاک چیز ہی قبول کرتا ہے۔ اللہ نے مومنوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے رسولو ! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو جو کچھ تم کرتے ہو میں اسے جانتا ہوں اور فرمایا : اے مومنو ! ہم نے جو تمہیں دیا ہے اس میں سے حلال کھاؤ۔ “ شرکیہ مقام پر صدقہ کرنے سے بچنا چاہیے : (حَدَّثَنِیْ ثَابِتُ بْنُ الضَّحَاکِ ؓ قَالَ نذَرَ رَجُلٌ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ أَنْ یَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَۃَ فَأَتَیالنَّبِیَّ ﷺ فَقَالَ إِنِّيْ نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَۃَ فَقَال النَّبِيُّ ﷺ ھَلْ کَانَ فِیْھَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاھِلِیَّۃِ یُعْبَدُ قَالُوْا لَا قَالَ ھَلْ کَانَ فِیْھَا عِیْدٌ مِنْ أَعْیَادِھِمْ قَالُوْا لَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ أَوْفِ بِنَذْرِکَ فَإِنَّہٗ لَاوَفَاءَ لِنَذْرٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ وَلَا فِیْمَا لَا یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ ) [ رواہ أبوداوٗد : باب مایؤمربہ من وفاء النذر ] ” مجھے ثابت بن ضحاک ؓ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ایک آدمی نے بوانہ نامی جگہ پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر عرض کی میں نے نذر مانی ہے کہ میں بوانہ کے مقام پر اونٹ ذبح کروں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا وہاں جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی ؟ صحابہ نے عرض کی نہیں۔ آپ نے پوچھا : کیا وہاں کوئی ان کا میلہ لگتا تھا ؟ صحابہ نے نفی میں جواب دیا تو آپ نے فرمایا : اپنی نذر پوری کرو کیونکہ اللہ کی نافرمانی والی نذر پوری نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی وہ نذر پوری کرنا لازم ہے جس کی انسان طاقت نہیں رکھتا۔ “ مسافر مکھی نذرانہ کرنے کی وجہ سے جہنم رسید ہوا : (عَنْ طَارِقِ بْنِ شَہَابٍ ؓ أنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ قَالَ دَخَلَ الْجَنَّۃَ رَجُلٌ فِیْ ذُبَابٍ ، وَدَخَلَ النَّارَ رَجُلٌ فِیْ ذُبَابٍ قَالُوْا وَکَیْفَ ذٰلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟ قَالَ مَرَّ رَجُلَانِ عَلٰی قَوْمٍ لَہُمْ صَنَمٌ لَا یَجُوْزُہٗ أحَدٌ حَتّٰی یُقَرِّبَ لَہٗ شَیْءًا، فَقَالُوْا لأحَدِہِمَا قَرِّبْ ، قَالَ لَیْسَ عِنْدِیْ شَیْءٌ أُقَرِّبُ ، قَالُوْا لَہٗ قَرِّبْ وَلَوْ ذُبَابًا، فَقَرَّبَ ذُبَابًا فَخَلُّوْا سَبِیْلَہٗ ، فَدَخَلَ النَّارَوَقَالُوْا للآخَرِقَرِّبْ ، قَالَ مَا کُنْتُ لأُقَرِّبَ لأَحَدٍ شَیْءًا دُوْنَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَضَرَبُوْا عُنَقَہٗ ، فَدَخَلَ الْجَنَّۃَ )[ رواہ أحمد : مسند طارق بن شہاب ] ” حضرت طارق بن شہاب ؓ بیان کرتے ہیں رسول کریم ﷺ نے فرمایا ایک آدمی مکھی کا نذرانے کی وجہ سے جنت میں داخل ہوگیا اور دوسر امکھی کے نذرانہ کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔ صحابہ ؓ نے عرض کی اللہ کے رسول ! وہ کس طرح ؟ آپ نے فرمایا دو آدمی ایک بت پرست قوم کے پاس سے گزرے جو بتوں کے نام نذرانہ دیے بغیر گزرنے نہیں دیتے تھے۔ انھوں نے ان دونوں میں سے ایک کو کہا کوئی نذرانہ پیش کرو۔ اس نے کہا میرے پاس نذرانے کے لیے کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا ایک مکھی ہی نذرانہ دے دو ۔ اس نے ایک مکھی کا نذرانہ دے دیا۔ اس پر انہوں نے اس کا راستہ چھوڑ دیا اس وجہ سے وہ جہنم میں داخل ہوا۔ انہوں نے دوسرے سے بھی نذرانہ دینے کے لیے کہا۔ اس نے جواب دیا میں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کے لیے نذرانہ نہیں دوں گا۔ انہوں نے اس کی گردن اڑا دی تو وہ جنت میں داخل ہوا۔ “ مشرک ” اللہ “ کے حکم کو نہیں مانتا : ہر دور کے مشرک کی یہ عادت اور عبادت رہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت اور اس کے حکم کے مطابق کرنے کی بجائے اپنی مرضی سے کرتا اور دوسروں کو اس میں شریک کرتا ہے۔ بیشمار کلمہ پڑھنے والے مشرک اللہ تعالیٰ کے سامنے بھی قیام، رکوع اور سجدے کرتے ہیں اور اپنے اپنے عقیدہ اور طریقہ کے مطابق دوسروں کے سامنے بھی قیام، رکوع اور سجدے کرتے ہیں۔ مسجدوں، مدرسوں اور غریبوں پر صدقے کرتے ہیں اور مزارات پر بھی خیرات کرتے ہیں۔ کافر قبروں، بتوں، چاند، سورج اور بیشمار چیزوں کے سامنے بھی قیام، رکوع اور سجدے کرتے ہیں اور بت خانوں پر خرچ بھی کرتے ہیں۔ مشرکین کے دو گروہ : مشرکین کے ہمیشہ سے دو گروہ رہے ہیں۔ جو کسی نبی کا کلمہ نہیں پڑھتے ان کا عقیدہ ہے کہ چاند، سورج اور ستارے ” اللہ “ کی قدرت کا مظہر ہیں۔ لہٰذا ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے ان کی حرمت اور واسطے سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا زیادہ ثواب اوراقرب سمجھتے ہیں۔ جو لوگ کسی نہ کسی نبی کا کلمہ پڑھنے والے ہیں ان کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کی عبادت سے خوش ہو کر انہیں اپنی خدائی میں کچھ اختیارات تفویض کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے ہم ان کی روحوں کے وسیلے اور حرمت سے مانگتے ہیں۔ یہی بات بت پرست کہتے ہیں کہ ہم بتوں کی عبادت نہیں کرتے بلکہ بت کے تصور سے ” اللہ “ کی عبادت کرنے میں یکسوئی پیدا ہوتی ہے یہی ان لوگوں کا عقیدہ اور طریقہ ہے جو تصور شیخ کے قائل اور فاعل ہیں۔ اس بارے میں بیشمار لوگوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری سنتا نہیں اور ان کی ردّ نہیں کرتا۔ قرآن مجید اس مقام پر اسی عقیدہ کی نفی کررہا ہے کہ جب ان لوگوں کو بلاواسطہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تو یہ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے۔ ہم تو انہیں صرف وسیلہ بناتے ہیں کیونکہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کردیتے ہیں۔ پھر زندہ اور مردہ بزرگوں کے بارے میں من گھڑت کرامتیں بناتے اور سناتے ہیں۔ ایسا عقیدہ اور طریقہ اختیار کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا کیونکہ یہ لوگ اپنے عقیدہ، طریقہ اور پروپیگنڈہ میں جھوٹے اور اللہ تعالیٰ کے ناشکرے ہیں۔ قیامت کے دن ان کے اختلافات کا ٹھیک ٹھیک فیصلہ کردیا جائے گا۔ مشرک کو ہدایت اس لیے حاصل نہیں ہوتی کیونکہ یہ شرک کو دین سمجھتا ہے اور اس پر اصرار اور تکرار کرتا ہے۔ مشرک کیوں جھوٹے ہیں : 1 اللہ کا فرمان ہے کہ میں نے اپنی خدائی میں کسی کو شریک نہیں کیا۔ 2 مشرک کہتے ہیں کہ اللہ نے زندہ اور فوت شدہ بزرگوں کو اختیار ات دے رکھے ہیں۔ 3 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ صرف میری ہی عبادت کرو اور مجھ ہی سے مانگو۔ 4 مشرک نہ اللہ کی خالص عبادت کرتا ہے اور نہ ہی اس کے بتلائے ہوئے طریقہ کے مطابق اس سے مانگتا ہے۔ 5 اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اپنے سامنے جھکنے اور صرف اپنی ذات سے مانگنے کا حکم دیا ہے۔ 6 مشرک ناشکرا ہوتا ہے اس لیے اللہ کا شکر گزار ہونے اور صرف اس سے مانگنے کی بجائے در در کی ٹھوکریں کھاتا پھرتا ہے۔ اس اعتبار سے توحید شکر ہے اور شرک ناشکری ہے۔ توحید سچائی ہے اور شرک کذب بیانی ہے۔ وسیلے کے نقصانات : خالق و مخلوق کے درمیان وسیلے اور حرمت کے حوالے سے عیسائیوں کو گمراہ کرنے کے لیے پوپ نے یہ تصور دیا۔ کہ اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لیے واسطہ کی ضرورت ہے اسی نظریے کی بدولت پادری نے جائیدادیں بنائیں لوگوں کی عزتوں پر ڈاکے ڈالے اور انسان پر انسان کی خدائی قائم کی۔ بدقسمتی سے بزرگوں کی محبت و عقیدت کے نام پر مسلمانوں میں بھی عقیدہ عام کردیا گیا اور اس کا نتیجہ نکلا کہ چند پاک باز لوگوں کو چھوڑ کر پیروں اور گدی نشینوں نے کتنی بیٹیوں کو بےآبرو کیا۔ سینکڑوں مربعے زمین اور کروڑوں کی جائیدادیں بنائیں۔ اجازت تو اس بات کی تھی کہ زندہ بزرگ سے دعا کروائی جاسکتی ہے مگر غالب اکثریت نے اس کو کاروبار بنا لیا ہے اور بزرگوں کے فوت ہونے کے بعد ان کی قبریں زیارت گاہ نہیں تجارت کے اڈے بن چکی ہیں۔ جو لوگ سالہا سال اپنے ماں باپ کی قبر پر نہیں جاتے وہ ہزاروں روپے خرچ کر کے مزارات پر ایمان اور مال ضائع کر رہے ہیں۔ حالانکہ رحیم و کریم مالک نے اپنے تک پہنچنے کے لیے گناہ گاروں کی جھجک کو اتنے مؤثر اور دلنشیں انداز میں دور فرمایا ہے کہ اس کے بعد کسی بہانے کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ بندے کو خالق سے دور رکھنے کے گھٹیا بہانے : (وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہُ وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ ) [ قٓ: 16] ہم نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ہم ان سے وقف ہیں اور اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں۔ “ بندے کو اللہ تعالیٰ سے دور رکھنے کے لئے یہ گھٹیا اور سطحی تصور دیتے ہوئے، اتنی کمزور اور سطحی مثالیں دی جاتی ہیں کہ جس پر آدمی حیرت کا اظہار کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ایسے علماء کا کہنا ہے کہ ڈی سی او سے ملنے کے لیے چپڑاسی کی ضرورت ہے مکان کی چھت پر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہے۔ اس بات کو اس شدومد کے ساتھ پھیلایا گیا ہے کہ اچھے بھلے پڑھے لکھے حضرات حتیٰ کہ عدالتیں کرنے والے جج، قانون کی باریکیوں اور موشگافیوں سے واقف ماہر وکلاء، اندرون اور بیرون ملک یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل سکالر اور دانشور حضرات اس پروپیگنڈے سے اس قدر متاثر ہوئے کہ وہ صحیح بات ماننا تو درکنار اسے ٹھنڈے دل و دماغ سے سننے کے لیے بھی تیار نہیں۔ حالانکہ ذرا غور کیا جائے۔ کہ جس مدفون بزرگ کا وسیلہ تلاش کیا جا رہا ہے۔ زندگی اور ان کے فوت ہونے کے بعد کتنا فرق ہے ؟ 1۔ بزرگ بیمار ہوئے ہزار دعاؤں اور دواؤں کے باوجود صحت حاصل نہ کرسکے۔ 2۔ فوت ہوئے تو گھر میں میّت پڑی ہونے کے باوجود روتی ہوئی بیٹیوں، تڑپتی ہوئی والدہ، بلکتی ہوئی بیوی، سسکتے ہوئے بیٹے اور آہ وبکا کرنے والے بھائیوں اور مریدوں کو تسلی نہیں دے سکتے۔ 3۔ شرم و حیا کے مالک ہونے کے باوجود نہ استنجا کرنے کی سکت ہے اور نہ غسل کرنے کی ہمت۔ 4۔ اپنی زندگی میں اپنا مزار بنوانے والے بھی چل کر اپنی قبر تک نہ پہنچ سکے۔ 5۔ جو زندگی میں صرف ایک زبان جانتے تھے فوت ہونے کے بعد دوسری زبانوں میں فریاد کرنے والوں کی زبان سے کس طرح واقف ہوگئے ؟ 6۔ جو خوداولاد سے محروم تھے مثال کے طور پر حضرت علی ہجویری ایک سے زائد شادی کروانے کے باوجود اولاد سے محروم رہے وہ دوسروں کو کس طرح اولاد عطا کرسکتے ہیں ؟ 7۔ جو زندگی میں گہری نیند یا کسی بیماری کی وجہ سے بےہوشی کے عالم میں دیکھ اور سن نہیں سکتے۔ موت کے بعد کس طرح سننے اور دیکھنے کے قابل ہوگئے ؟ 8۔ جو زندگی میں دیوار کی دوسری طرف نہیں دیکھ سکتے تھے قبر کی منوں مٹی اور مضبوط دیواروں کے پیچھے کس طرح دیکھ سکتے ہیں ؟ 9۔ جو اپنی حالت سے کسی کو آگاہ نہیں کرسکتے۔ دوسرے کی حالت رب کے حضور کس طرح پیش کرسکتے ہیں ؟ توہین آمیز اور مضحکہ خیز مثال واعظ کا یہ کہنا ہے کہ چھت پر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہے۔ اس حد تک تو اس بات میں کوئی شبہ نہیں مگر غور فرمائیں کہ چھت تو جامد اور ساکت ہے وہ قریب نہیں آسکتی اس لیے اس پر چڑھنے کے لیے سیڑھی کی ضرورت ہے۔ اللہ کی قدرت و سطوت تو ہر جگہ موجود ہے اور وہ اپنے علم اور اختیارات کے ذریعے سب سے زیادہ انسان کے قریب حتیٰ کے دل اور شہ رگ پر اس کا اختیار ہے یہاں تو کسی وسیلے و سفا رش اور سیڑھی کی ضرورت نہیں۔ خالق کائنات کے لیے یہ مثالیں اور تشبیہ دینا اس کی توہین کرنے کے مترادف ہے۔ (فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰہِ الْاَمْثَالَ ) [ النحل : 74] ” اللہ کے لیے ایسی مثالیں بیان نہ کیا کرو۔ “ تفسیر بالقرآن سفارش کی حیثیت اور حقیقت : 1۔ کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے۔ (البقرۃ : 255) 2۔ قیامت کے دن دوستی اور سفارش کام نہیں آئے گی۔ (البقرۃ : 254) 3۔ مجرموں کو کسی کی سفارش کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ (المدثر : 48) 4۔ ظالموں کا کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارشی۔ (المؤمن : 18) 5۔ کافروں کا کوئی سفارشی نہیں ہوگا۔ (الانعام : 51) 6۔ بزرگ اور سردار بھی سفارش نہ کریں گے۔ (الرّوم : 13) 7۔ مرنے والوں کو معلوم نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔ (النحل : 21)
Top