Dure-Mansoor - Al-An'aam : 161
قُلْ اِنَّنِیْ هَدٰىنِیْ رَبِّیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ١ۚ۬ دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ۚ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنَّنِيْ : بیشک مجھے هَدٰىنِيْ : راہ دکھائی رَبِّيْٓ : میرا رب اِلٰي : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا دِيْنًا : دین قِيَمًا : درست مِّلَّةَ : ملت اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : ایک کا ہو کر رہنے والا وَ : اور مَا كَانَ : نہ تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
آپ فرما دیجئے کہ بلاشبہ میرے رب نے مجھے سیدھے راستہ کی ہدایت دی ہے یہ مستحکم دین ہے جو ابراہیم کی ملت ہے جو حق کی راہ اختیار کرنے والا تھا اور شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔
(1) امام عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے یوں پڑھا لفظ آیت دینا قیما قاف کے کسرہ اور یاء مخففہ کے نصب کے ساتھ۔ (2) امام احمد، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابن ابزی (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب صبح فرماتے تو (یہ دعا پڑھتے) لفظ آیت اصبحنا علی فطرۃ الاسلام وکلمۃ الاخلاص ودین نبینا محمد ﷺ و ملۃ ابراہیم علیہ اسلام حنیفا وما کان من المشرکین ہم نے صبح کی فطرت اسلام پر اور اخلاص کے کلمہ پر اور اپنے نبی محمد ﷺ کے دین پر اور ابراہیم کے دین پر جو سب باطل دینوں سے کٹ کر ایک اللہ کے دین کی طرف آنے والے تھے اور وہ مشرکین میں سے نہ تھے۔ اور جب شام ہوتی تو اسی طرح فرماتے۔
Top