Dure-Mansoor - Az-Zumar : 46
قُلِ اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ عٰلِمَ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ اَنْتَ تَحْكُمُ بَیْنَ عِبَادِكَ فِیْ مَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
قُلِ : فرمادیں اللّٰهُمَّ : اے اللہ فَاطِرَ : پیدا کرنے والا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین عٰلِمَ : اور جاننے والا الْغَيْبِ : پوشیدہ وَالشَّهَادَةِ : اور ظاہر اَنْتَ : تو تَحْكُمُ : تو فیصلہ کرے گا بَيْنَ : درمیان عِبَادِكَ : اپنے بندوں فِيْ مَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
آپ یوں کہئے کہ اے اللہ ! آسمانوں اور زمینوں کے پیدا فرمانے والے غیب اور شہادت کے جاننے والے آپ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمائیں گے ان باتوں کے بارے میں جن میں اختلاف کرتے ہیں
1:۔ مسلم و ابوداؤد و بیہقی (رح) نے الاسماء جو الصفات میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو کھڑے ہوتے تو اپنی نماز کو ان کلمات سے شروع فرماتے : اے اللہ جبرئیل (علیہ السلام) ، میکائل (علیہ السلام) اور اسرافیل (علیہ السلام) کے رب، پیدا کرنے والا آسمانوں اور زمین کو حاضر اور غیب کے جاننے والے اپنے بندوں کے درمیان آپ ہی فیصلہ فرمائیے۔ ان باتوں میں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں مجھے ہدایت دیجئے جب میں حق سے اختلاف کروں تیری اجازت سے بلاشبہ آپ ہدایت دیتے ہیں جس کو چاہتے ہیں سیدھے راستے کی طرف۔
Top