بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَ : اور قُرْاٰنٍ : قرآن مُّبِيْنٍ : واضح۔ روشن
الف۔ لام ۔ را (حروف مقطعات جن کے معنی و مراد کا علم اللہ کو ہے) یہ کتاب الٰہی اور روشن قرآن کی آیتیں ہیں۔
لغات القرآن آیت نمبر 1 تا 5 تلک یہ (اسم اشارہ) ۔ مبین کھلا، واضح، روشن۔ ربما کبھی کبھی۔ اکثر ۔ یود پسند ہوگا۔ لو اگر، کاش۔ مسلمین فرماں بردار۔ گردن جھکانے والے۔ ذر چھوڑ دے۔ یا کلون وہ کھائیں گے۔ یتمتعوا وہ فائدہ حاصل کریں گے۔ یلھھم (الھاء لھو) ، دل لگانا، غافل ہونا الامل امید، آزاد۔ سوف جلد، عنقریب۔ اھلکنا ہم نے ہلاک کیا۔ برباد کیا۔ قریۃ بستی۔ شہر کتاب لکھا ہوا۔ معلوم مقرر۔ ماتسبق آگے نہیں بڑھتی۔ امۃ جماعت، گروہ ۔ اجل مدت، موت۔ یستاخرون وہ دیر کرتے ہیں۔ پیچھے ہٹتے ہیں۔ تشریح آیت نمبر : 1 تا 5 مکی سورتوں کی طرح اس سورت میں بھی منکرین توحید و رسالت اور قیامت پر ایمان نہ لانے والوں کا بھیانک انجام اور اللہ و رسول پر ایمان و یقین رکھنے والوں کے بہترین انجام کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ اس سورت کا آغاز حروف مقطعات سے کیا گیا ہے جس کے متعلق پہلے بھی تفصیل سے بتا دیا گیا ہے کہ ان حروف کے معنی اور حقیقت کا علم صرف اللہ رب العالمین کو ہے۔ وہی ان حروف کے معنی اور مراد سے واقف ہے۔ فرمایا گیا کہ قرآن کریم ایک نعمت ہے جو کتابی شکل میں موجود ہے اور اس کے معنی بہت صاف، واضح اور روشن ہیں جس کے سمجھنے میں کسی کو کوئی دشواری نہیں ہوتی۔ اس کا اندازہ اس قدر دلچسپ ہے کہ وہ انسانوں کو خود ہی اپنی طرف کھینچ لیتا ہے۔ یہ وہ کتاب مبین ہے جس کے نہ تو الفاظ پڑھنے میں کوئی دشواری ہے نہ اس کا ترجمہ کرنے میں کوئی مشکل پیش آتی ہے اور نہ اس کے حفظ کرنے میں کوئی دشواری ہے، یہ اپنے الفاظ، معانی اور عمل کی ایک واضح کتاب ہے۔ فرمایا کہ ان کفار و مشرکین کو جنہوں نے اپنی آنکھوں پر پردے ڈال رکھے ہیں ان کو قرآن کریم کی یہ خوبیاں نظر نہیں آتیں لیکن قیامت میں جب اس قرآن کریم پر عمل کرنے والے عیش و آرام میں ہوں گے تب یہ کفار و مشرکین نہایت حسرت اور افسوس کے ساتھ یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ کاش ہم بھی اللہ کے فرماں بردار ہوتے۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ ان کو سمجھائیں لیکن ان کو کھانے کھلنے اور اپنی آرزؤں اور تمناؤں میں الجھا رہنے دیں بہت جلد ان کو ساری حقیقت کا علم ہوجائے گا فرمایا کہ ہم نے ہر قوم کو مہلت عمل دی ہے جس سے ان کو غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے کہ شاید اللہ ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا حالانکہ تاریخ کے دریچوں سے اگر جھانک کر دیکھا جائے تو یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ اللہ تعالیٰ نے جب کسی قوم کو ان کے برے اعمال کے سبب تباہ و برباد کیا ہے تو اس گھڑی کے آنے میں نہ کبھی دیر ہوئی ہے اور نہ جلدی۔ جب اس کا فیصلہ آجاتا ہے تب کوئی اس کے فیصلے سے بچ نہیں سکتا۔ ان آیات میں کفار مکہ کو بتایا جا رہا ہے کہ آج وہ جن بدمستیوں میں لگے ہوئے ہیں ان کے پاس وقت بہت کم ہے۔ اللہ کا وہ فیصلہ دور نہیں ہے جب ان کو قرآن کریم اور نبی کریم ﷺ جیسی نعمتوں کے ٹھکرانے پر سخت سے سخت سزا دی جائے گی اور پھر ان کے کوئی چیز کام نہیں آئیگی۔
Top