بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Quran-al-Kareem - Al-Hijr : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ وَ قُرْاٰنٍ مُّبِیْنٍ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَ : اور قُرْاٰنٍ : قرآن مُّبِيْنٍ : واضح۔ روشن
الۤرٰ۔ یہ کامل کتاب اور واضح قرآن کی آیات ہیں۔
الۗرٰ ۣ تِلْكَ اٰيٰتُ الْكِتٰبِ وَقُرْاٰنٍ مُّبِيْنٍ :”الْكِتٰبِ“ الف لام کی و جہ سے ”کامل کتاب“ ترجمہ کیا گیا ہے۔ ”الْكِتٰبِ“ اور ”قُرْاٰنٍ“ دونوں مبالغہ کے لیے مصدر ہیں (جن کا معنی ہے لکھنا اور پڑھنا) جو اسم مفعول کے معنی میں ہیں، یعنی یہ اس کلام کی آیات ہیں جو بیشمار بار لکھا ہوا اور بیحد و حساب پڑھا ہوا ہے، فرمایا : (ۙاِنَّهٗ لَقُرْاٰنٌ كَرِيْمٌ 77 ۝ ۙفِيْ كِتٰبٍ مَّكْنُوْنٍ) [ الواقعۃ : 77، 78 ] ”بلاشبہ یہ یقیناً ایک باعزت پڑھی جانے والی چیز ہے، جو ایک ایسی کتاب میں ہے جو چھپا کر رکھی ہوئی ہے۔“ لوح محفوظ میں لکھے جانے اور جبریل ؑ اور نبی کریم ﷺ سے لے کر قیامت تک نہ اس کے لکھنے والوں کا شمار ہے نہ پڑھنے والوں کا۔ پھر خوبی یہ کہ یہ کتاب ہے تو کامل (الف لام کی و جہ سے) اور قرآن ہے تو ہر بات کو کھول کر بیان کرنے والا۔ قیامت تک کوئی اس جیسی ایک سورت بھی بنا کر نہیں لاسکتا۔
Top