Ashraf-ul-Hawashi - Al-An'aam : 5
فَقَدْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ١ؕ فَسَوْفَ یَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا بِالْحَقِّ : حق کو لَمَّا : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَسَوْفَ : سو جلد يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس آجائے گی اَنْۢبٰٓؤُا : خبر (حقیقت) مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے وہ
انہوں نے سچ کو بھی جھٹلایا (یعنی قرآن کو یا حضرت محمد کو) جب ان کے پاس آیا اب ان کو اس کی حقیقت معلوم ہوجائے گی جس پر ہنستے رہے11
11 اوپر کی آیات میں توحید اور معاد کو ثابت کیا ہے کہ اب اس آیت میں تقلید کا بطلان ثابت ہو رہا ہے (رازی) جس چیز پر کفار ہنستے رہے اس سے مرد اللہ تعالیٰ کا وہ وعدہ ہے جو اس نے قرآن میں دین اسلام کو غالب اور دشمنوں کے مغلوب کرنے متعلق کیا تھا مطلب یہ ہے کہ اب تو یہ کفار اس وعدہ کو محض مذاق سمجھتے ہوئے اس پر ہنستے اور اس کا مذاق اڑاتے ہیں لین عنقریب مسلمانوں کو مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا جائے گا اور پھر ایسے واقعات پیش آئینگے جن سے یہ وعدہ حقیقت بن کر ان کے سامنے آجائے گا۔
Top