Tafseer-e-Mazhari - Al-An'aam : 5
فَقَدْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ١ؕ فَسَوْفَ یَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا بِالْحَقِّ : حق کو لَمَّا : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَسَوْفَ : سو جلد يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس آجائے گی اَنْۢبٰٓؤُا : خبر (حقیقت) مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے وہ
جب ان کے پاس حق آیا تو اس کو بھی جھٹلا دیا سو ان کو ان چیزوں کا جن سے یہ استہزا کرتے ہیں عنقریب انجام معلوم ہو جائے گا
فقد کذبوا بالحق لما جآء ہم سو انہوں نے حق کو بھی جھوٹا قرار دیا جب حق ان کے پاس آگیا۔ حق سے مراد ہے قرآن یا رسول اللہ کی ذات مبارک۔ فَقَدْمیں فاء تفریع کے لئے ہے یعنی جب انہوں نے تمام معجزات کا انکار کردیا تو قرآن کا بھی انکار کردیا۔ یہ بھی ایک معجزہ ہی ہے۔ یا فاء سببی ہے یعنی جب انہوں نے قرآن کی تکذیب کی جو لفظاً اور معناً ہر زمانہ میں واضح ترین معجزہ ہے اور رسول اللہ ﷺ : کی تکذیب کی جن کا وجود بجائے خود معجزہ ہے ایک شخص جو انہی میں پیدا ہوا اور اس نے نہ کسی سے کچھ پڑھا نہ لکھا پھر ایسے شخص سے علم کے چشمے اور حکمت کے دریا بہ نکلے جس کی تائید سابق آسمانی کتابوں سے ہو رہی ہے اور اس کی نبوت کا اقرار بڑے بڑے یہودی اور عیسائی علماء و مشائخ کرچکے ہیں لیکن انہوں نے اس کی نبوت کا بھی اقرار نہیں کیا تو پھر دوسرے متفرق معجزات سے روگردانی کیوں نہیں کریں گے۔ فسوف یاتیہم انبوء ما کانوا بہ یستہزون سو آئندہ ان کو اس چیز کی خبریں مل جائیں گی جس کا یہ مذاق اڑاتے تھے۔ یعنی قیامت کے دن یا اسلام کے ظہور و عروج کے زمانہ میں۔ مطلب یہ کہ اپنے عمل کی برائی اس وقت ان پر ظاہر ہوجائے گی ‘ جب قیامت کے دن یا دنیا میں ہی ان پر عذاب آجائے گا۔
Top