Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 5
فَقَدْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ١ؕ فَسَوْفَ یَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا بِالْحَقِّ : حق کو لَمَّا : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَسَوْفَ : سو جلد يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس آجائے گی اَنْۢبٰٓؤُا : خبر (حقیقت) مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے وہ
چناچہ اب انہوں نے اس حق کو بھی جھٹلا دیا جب کہ وہ ان کے پاس پہنچ گیا، سو عنقریب ہی آجائے گی ان کے پاس حقیقت ان خبروں کی جن کا یہ لوگ مذاق اڑاتے تھے
10 نور حق سے محرومی سب سے بڑی محرومی ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْمِ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا تکذیبِ حق اور نور حق سے اعراض و روگردانی خساروں کا خسارہ اور سب سے بڑی محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اسی بنا پر انہوں نے جھٹلایا اس حق کو جو ان کے پاس آچکا قرآن حکیم کے نزول اور نبی آخر الزمان کی بعثت و تشریف آوری کی صورت میں۔ اور اپنی کامل، مکمل اور آخری شکل میں۔ اور قیام قیامت تک تمام زمانوں اور جملہ انسانوں کے لئے۔ تو اس کو جھٹلا کر یہ لوگ دارین کے خسارئہ و نقصان میں مبتلا ہوگئے اور نور حق و ہدایت سے بہرہ ور و سرفراز ہونے کی بجائے کفر و باطل کے دبیز اور گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب گئے۔ سو حق سے اعراض و روگردانی سب سے بڑا خسارہ اور محرومی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ایسے لوگ اپنے اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہیں گے جس کے یہ اپنے جرم تکذیب و انکار کی بنا پر مستحق ہیں۔ تب ان کے سامنے وہ تمام حقائق اپنی اصل اور حقیقی شکل میں سامنے آجائیں گے جن کو یہ زندگی بھر جھٹلاتے رہے تھے۔
Top