Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 28
قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
قُرْاٰنًا : قرآن عَرَبِيًّا : عربی غَيْرَ ذِيْ عِوَجٍ : کسی کجی کے بغیر لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : پرہیزگاری اختیار کریں
(یہ) قرآن عربی (ہے) جس میں کوئی عیب (اور اختلاف) نہیں تاکہ وہ ڈر مانیں
(39:28) قرانا عربیا : قرانا حال مؤکدہ ہے ھذا سے۔ اسے حال موطئہ بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ فی الاصل حال عربیا ہے اور قرانا اس کا توطئہ ہے جیسے ہم کہتے ہیں جاءنی زید رجلا صالحا وانسانا عاقلا۔ کہ حال اصل صالحا وعاقلا ہے رجلا وانسانا تاکید کے لئے لائے گئے ہیں۔ غیر ذی عوج۔ جو کجی والا نہ ہو۔ جس میں کسی قسم کی کجی نہ ہو۔ یہاں مستقیم کا استعمال نہیں کیا۔ کیونکہ مستقیم سے غیر ذی عوج زیادہ بلیغ ہے یہ ہر قسم کی کجی کی نفی کرتا ہے اور معانی میں اختلال نہ ہونے کے لئے یہ لفظ زیادہ مخصوص ہے۔ غیر حرف استثناء ذی عوج مضاف مضاف الیہ۔ (ٹیڑھا ۔ کجی والا) ۔ قاعدہ : لفظ غیر کے بعد مستثنیٰ اگر واقع ہو تو مجرور ہوتا ہے۔ لعلہم یتقون ۔ علت ثانی ہے ضربنا ۔۔ مثل کی۔ تاکہ وہ کفر و معاصی سے اجتناب کریں۔
Top