Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 84
قُلْ كُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ١ؕ فَرَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ اَهْدٰى سَبِیْلًا۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں كُلٌّ : ہر ایک يَّعْمَلُ : کام کرتا ہے پر عَلٰي : پر شَاكِلَتِهٖ : اپنا طریقہ فَرَبُّكُمْ : سو تمہارا پروردگار اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَنْ هُوَ : کہ وہ کون اَهْدٰى : زیادہ صحیح سَبِيْلًا : راستہ
آپ فرما دیجیے کہ ہر شخص اپنے طریقے پر کام میں لگا ہوا ہے سو تمہارا رب خوب جانتا ہے جو زیادہ ٹھیک راستہ پر ہے
پانچویں آیت میں فرمایا (قُلْ کُلٌّ یَّعْمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ ) (آپ فرما دیجیے کہ ہر شخص اپنے طریقہ پر کام میں لگا ہوا ہے) لفظ شاکلۃ کا ترجمہ کئی طرح سے کیا گیا ہے۔ علامہ قرطبی نے متعدد اقوال نقل کرکے اخیر میں لکھا ہے۔ والمعنی ان کل احد یعمل علی ما یشاکل اصلہ واخلاقہ التی الفھا (یعنی ہر شخص اپنی اپنی طبیعت کے موافق اور ان اخلاق کے مطابق عمل کرتا ہے جن سے وہ مالوف ہے) پھر لکھتے ہیں۔ وھذا ذم للکافر و مدح للمومن یعنی اس میں کافروں کی برائی ہے (جو برے اخلاق اور برے دین سے مالوف ہیں اور اسی کے مطابق عمل کرتے ہیں) اور مومن بندوں کی تعریف ہے وہ سچے دین سے مالوف ہیں اور اسی کے مطابق عمل کرتے ہیں، دنیا میں خیر کا طریقہ اختیار کرنے والے بھی ہیں۔ اور شر سے الفت رکھنے والے بھی، آخرت میں اپنا اپنا عمل ہر ایک کے سامنے آجائے گا۔ اللہ تعالیٰ کو سب کا علم ہے جو ہدایت پر ہیں وہ انہیں بھی خوب جانتا ہے اور جو گمراہی اختیار کیے ہوئے ہیں انہیں بھی جانتا ہے وہ سب کو اپنے علم کے مطابق جز ادے گا۔
Top