Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 83
وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا عَلَى الْاِنْسَانِ اَعْرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِهٖ١ۚ وَ اِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ یَئُوْسًا
وَاِذَآ : اور جب اَنْعَمْنَا : ہم نعمت بخشتے ہیں عَلَي : پر۔ کو الْاِنْسَانِ : انسان اَعْرَضَ : وہ روگردان ہوجاتا ہے وَنَاٰ بِجَانِبِهٖ : اور پہلو پھیر لیتا ہے وَاِذَا : اور جب مَسَّهُ : اسے پہنچتی ہے الشَّرُّ : برائی كَانَ : وہ ہوجاتا ہے يَئُوْسًا : مایوس
اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں وہ اعراض کرلیتا ہے اور رخ بدل کر دور ہوجاتا ہے۔ اور جب اسے تکلیف پہنچ جائے تو ناامید ہوجاتا ہے
چوتھی آیت میں انسان کے ناشکری کے مزاج کا تذکرہ فرمایا ہے اور وہ یہ کہ ہم جب اس پر انعام فرماتے ہیں اور نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتا ہے اور اعراض بھی تھوڑا سا نہیں خوب زیادہ اعراض کرتا ہے اور وہ یہ کہ رخ پھیر کر دوسری طرف مڑ جاتا ہے۔ یہ تو اس کی حالت اس وقت ہوتی ہے جب اس کو نعمت مل جائے، اور جب اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو بس ناامید ہو کر رہ جاتا ہے۔ سورة ہود میں فرمایا (وَ لَءِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَۃً ثُمَّ نَزَعْنٰھَا مِنْہُ اِنَّہٗ لَیَءُوْسٌ کَفُوْرٌ وَ لَءِنْ اَذَقْنٰہُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْہُ لَیَقُوْلَنَّ ذَھَبَ السَّیِّاٰتُ عَنِّیْ اِنَّہٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌ اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓءِکَ لَھُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ کَبِیْرٌ) (اور اگر ہم انسان کو اپنی مہربانی کا مزا چکھا کر اس سے چھین لیتے ہیں تو وہ ناامید اور ناشکرا ہوجاتا ہے اور اگر اس کو کسی تکلیف کے بعد جو کہ اس پر واقع ہوئی ہو کسی نعمت کا مزہ چکھا دیں تو کہنے لگتا ہے کہ میرا سب دکھ درد رخصت ہوا وہ اترانے لگتا ہے شیخی بگھارنے لگتا ہے مگر جو لوگ مستقل مزاج ہیں اور نیک کام کرتے ہیں وہ ایسے نہیں ہوتے ایسے لوگوں کے لیے بڑی مغفرت اور بڑا اجر ہے۔ )
Top